Get Adobe Flash player

جیساکہ ہم ذکرکرچکے ہیں کہ آپ  ﷺنے مدینہ میں موجود یہودیوں سے صلح  کیا تھا اور ان کے ساتھ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرنے کا عہدو پیمان کیا تھا. مگرانہوں نے جلد ہی وہ معاہدہ توڑ دیا اور اپنی معروف روش عہد شکنی اور مکروفریب اورسازشوں کے جال بننا شروع کردیے.

چنانچہ یہود بنوقینقاع کے مکروفریب میں سے یہ ہے کہ جب انہوں نے آپ  ﷺ‎کوغزوہ بدر کے موقعہ پرلوگوں کے ساتھ مشغول پایا تواس کا ناجائزفائدہ اٹھا کر ان میں سے بعض نے ایک مسلم عورت کوہراساں کیا اورکھلے بازارمیں اس کے جسم سے کپڑے کو کھول دیا, تواس عورت نے چیخ لگائی,توایک مسلمان کوغصہ آگیا اوراس یہودی کوقتل کردیا, جواباً یہودی اس پرٹوٹ پڑے اوراسے قتل کردیا, جب آپ ﷺ غزوہ بدرسے واپس ہوئے تویہود کوبلواکراس وقوع پذیر ہونے والے شروہنگامےکے بارے میں دریافت کرنے کے لیے انہیں طلب کیا ,توانہوں نے سختی سے بات کی,بلکہ انہوں نے معاہدہ نامہ کوبھجواکرجنگ کے لئے تیارہوگئے,توآپ  ﷺنے انکا محاصرہ کرلیا, لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے پاس مسلمانوں سے مقابلہ کی طاقت نہیں توانہوں نے آپ سے اس بات پرجان چھڑائی کہ آپﷺانکے مال کولےلیں,اورانکے بال بچوں اورعورتوں کوچھوڑدیں , توآپ ﷺ نے یہ چیز منظور کرلی, اورانہیں مدینہ سے نکالدیا,اس طرح سے مسلمانوں کو انکے قلعوں سے اسلحہ اور بہت سارےسامان (آلات واوزار) حاصل ہوئے.

رہا معاملہ بنونضیرکے یہود کا توانہوں نے بھی عہد شکنی کی,اورآپ ﷺ کو قتل کرنے کی کوشش کی. چنانچہ ہجرت کے چوتھے سال آپ ﷺ بنو نضیرکے یہاں ایک دیت کی ادائیگی کے سلسلہ میں مدد طلب کرنے کے لئے تشریف لے گئے, تووہ دیوارکے پیچھے بیٹھ کرآپ ﷺکوقتل کرنے کی ناپاک سازش رچنے لگے, وہ اس طرح سے کہ عمروبن جحاّش یہودی آپ ﷺ پر(دیوارکے اوپر سے) چکی کواٹھا کرپھینک دے.

لیکن آپ ﷺکو آسمان سے اس کی خبر دیدی گئی, فورا آپ ﷺ وہاں سےاٹھ کھڑے ہوئے اورمدینہ واپس آگئے.

پھرآپ  ﷺنے ان کویہ سزادی کہ انہیں مدینہ سے خیبرکی طرف جلاوطن کردیا,چنانچہ وہ اپنے سازوسامان کوچھ سو اونٹوں پرلادے ہوئے,اوراپنے ہی ہاتھوں سے اپنے گھروں کوڈھاتے ہوئے خیبرکی طرف نکل گئے.

 رہےبنوقریظہ کے یہود توجیسا کہ گزرچکا ہے کہ انہوں نے عہد شکنی کی تھی اور غزوہ خندق میں آپ  ﷺکے خلاف جنگ کرنے میں مشرکوں اوراحزاب کے حلیف تھے,لہذا جب اللہ نے احزاب (جتھوں)کوپسپا کردیا اورانکی جمعیت کو منتشر کردیا اور وہ واپس ہوگئے,تونبی  ﷺتین ہزارلشکرکے ساتہ بنوقریظہ کو سزادینے کے لئے نکلے ,آپ ﷺ نے ان کا محاصرہ کرکے ان پر حصارکوتنگ کردیا, توانہوں نے آپ  ﷺسے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے حکم پر اترنے کا مطالبہ کیا, چنانچہ سعد نے یہ فیصلہ(حکم) دیا کہ انکےقتال پرقادرمردوں کوقتل کردیا جائے, اوربچوں اورعورتوں کوقیدی بنالیا جائے, اوران کے مالوں کوتقسیم کردیا جائے,لہذاانکے مردوں کے گردن اڑادئے گئے لیکن چند افراد کواس حکم سے مستثنی' قراردیدیا گیا.

اس فیصلہ کویہود نے خوداختیارکیا تھا کیونکہ انہوں نے آپ  ﷺسے يه مطالبہ کیا تھا كه انكے بارے میں سعدبن معاذ فیصلہ کریں,اس گمان کی بنیاد پرکہ اوس کےساتھ انکے تعلقات ہونے کیوجہ سے وہ انکے سلسلے میں نرمی وجھکاؤ کا رویہ اپنائیں گے. نيز یہود اپنے قیدیوں کواس سے بھی بڑھ کر سزائیں دیتے تھے, جیساکہ تورات میں كتاب گنتى (9:31 -18 )1 ميں واردہواہے جومندرجہ ذیل ہے:بنواسرائیل نے مدیانی عورتوں اوربچوں کو اسیر بنایا , اورانکے مویشیوں کے تمام ریوڑاور بھیڑ بکریوں کے تمام گلے اور سارا ما ل واسباب لوٹ لیا, اورانکے تمام شہروں کوانکے گھروں اورقلعوں سمیت نذرآتش كرديا. موسى' علیہ السلا م ناراض ہوگئے,اورکہا : "کیا تم نے سب عورتوں کوزندہ باقی رکھا؟ تواب سب لڑکوں کو قتل کرڈالو,اورہراس عورت کو بھی مارڈالوجو کسی آدمی  سے ہمبستر ہوچکی ہو,لیکن ہر اس  لڑکی کو اپنے لیے بچائے رکھو جوکبھی کسی  مرد کے ساتھ سے ہمبستر نہ ہوئی ہو." 

اللہ کی پناہ! کہ موسى' علیہ السلام اسطرح اجتماعی مردم كشى کا حکم دیں,لیکن اسی طرح انہوں نے تورات کوبد ل ڈالا اوریہی انکا قیدیوں کے بارے میں حکم تھا2.

1. اصل کتاب میں حوالہ اور عبارت میں کچھ خامی تھی جس کی بائبل کے اردو نسخے سے تصحیح کردی گئی ہے. (ع. ر) 

2. (انظر:رحمة للعالمين"ص(125,126) ولباب الخيارص(59,67,73).

منتخب کردہ تصویر

诗 人(书阿拉)