Get Adobe Flash player

1- جنازہ کے سلسلے میں آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا طریقہ انتہائی کامل اورتما م دوسری قوموں سے بالکل مختلف تھا,اس میں میت اوراس کے رشتہ داروں کے ساتہ حسن سلوک اوراحترام کا پورا پورا لحاظ رکھا گیا تھا. مریض کے ساتہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا شروع ہی سے سلوک ذکرآخرت, وصیت اورتوبہ واستغفارکرنے کی ہدایت پرمبنی ہوتا,اوراس کے پاس موجود لوگوں کو حکم دیتے کہ قریب الموت مریض کو کلمۂ شہادت"لا الہ الا اللہ" کی تلقین کرتے رہیں,تاکہ کلمہ طیبہ ہی اس کا آخری کلام ہو.

2- آپ  (صلى الله عليه وسلم)مخلوق میں اللہ کی قضا پرسب سے زیادہ راضی اور اس کی سب سے زیادہ حمد بیان کرنے والے تھے,اوراپنے لخت جگرابراہیم کی موت پرآپ روپڑے ,ان پرشفقت ونرمی اوررحم کھاکرآپ نے ایسا کیا,جبکہ آپ کا دل اللہ کی رضا وخوشنودی سے پرتھا اورزبان سے حمدوثنا اوراللہ کا ذکر جاری تھا, اورآپ نے کہا: "بےشک آنکھيں اشک بارہیں ,اوردل غمگین ہے  ,لیکن ہم وہی کہتے ہیں جس سے ہمارا پروردگارراضی ہو." (متفق علیہ)

3- آپ رخساروں کونوچنے ,چیخ وپکار اورنوحہ وماتم کے ذریعہ آوازبلند کرنے سے منع فرما تے تھے.

4- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ میت کی تجہیزوتدفین میں جلدی کرتےتھے.اسے غسل دیتے ,خوشبولگاتے,اورسفید کپڑوں میں کفن دیتے .

5- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم)کی سنت طیبہ یہ تھی کہ جب کوئی انتقال کر جائے تواسکا چہرہ چھپادیا جائے ,اسکی آنکھیں بند کردی جائیں.

6- بسا اوقات آپ  (صلى الله عليه وسلم)میت کا خود بوسہ فرماتے.

7- آپ (صلى الله عليه وسلم)  میت کوتین یا پانچ مرتبہ یا غسل دینے والے کے خیال کے مطابق (حسب ضرورت )اس سے زیادہ بار غسل دینے کا حکم دیتے تھے,اورآخری مرتبہ کافوراستعمال کرنے کوکہتے تھے.

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم) میدان جنگ کے شہداء کوغسل نہیں دیتے تھے.اورہتھیاروزہ وغیرہ اتارکراسی کپڑے میں تدفین کردیتے تھے.اورنمازجناز بھی نہیں پڑھتے تھے.

9- آپ (صلى الله عليه وسلم) نے حالت احرام میں مرنے والے کو پانی اوربیری سے نہلانے کا حکم دیا, اوراحرام ہی کے کپڑے میں اسے دفن کرنے کا حکم دیا,اوراسے خوشبو لگانے اورسرچھپانے سے منع فرمایا .

10- میت کے سرپرست کواچھے اورسفید کپڑے کا کفن پہنانے کا حکم دیتے اورزیادہ مہنگے کفن سے منع فرماتے تھے.

11- اوراگرکفن چھوٹا ہوتا اورپورے بدن کوچھپانے سے قاصرہوتا تواس کا سر چھپادیتے اورپاؤں پرگھاس ڈال دیتے تھے.

أ- میت پرنمازپڑھنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(2)

1- آپ  (صلى الله عليه وسلم) میت کی نمازجنازہ مسجد کےباہرپڑھتے تھے , بسااوقات آپ نے مسجد میں بھی پڑھی لیکن یہ آپکا دائمی طریقہ نہ تھا.

2- نمازجنازہ کے لئے جب کوئی میت آپ   (صلى الله عليه وسلم) کے سامنے لائی جاتی توآپ دریافت کرتے:"کیا اس پرکوئی قرض ہے؟" (متفق علیہ) اگراس پرکوئی قرض نہ ہوتا تواس پرنمازپڑھ دیتےاوراگرقرض ہوتا تو خود نہ پڑھتے بلکہ صحابہ کرام کونمازپڑھنے کا حکم دے دیتے  .

لیکن جب کثرت فتوحات کی وجہ سے نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کے پاس دولت آگئی توآپ قرضدارپرنمازجنازہ پڑھنے لگے,کیونکہ آپ اس مال کے ذریعہ اس کا قرض ادا فرمادیتے تھے,اوراس کا ترکہ اس کے ورثاء کودے دیتے تھے.

3- جپ آپ  (صلى الله عليه وسلم) نمازجنازہ شروع کرتے توتکبیرکہتے اوراللہ تعالى کی حمدوثنا بیان کرتے,اوردعا فرماتے. نمازجنازہ میں آپ چارتکبیریں کہتے تھے,اورپانچ تکبیریں بھی آپ سے ثابت ہیں.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) میت کے لئے خالص دعا کرنے کا حکم دیتے تھے, آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے  جنازہ میں یہ دعا پڑھنامنقول ہے :"اللّہم اغفرلحیّنا ومیّتنا ,وصغیرنا وکبیرنا, وذکرنا وأنثانا,وشاہدنا وغائبنا,اللّہم مَنْ أحییتَہ منا فأحیہ علی الإسلام ,ومن توفّیتَہ منا فتوفَّہ علی الإیمان ,اللّہم لاتحرمنا أجرہ ولا تفتنا بعدہ" (ترمذی ,نسائی,ابن ماجہ)

آپ (صلى الله عليه وسلم) سے اس دعا کا پڑھنا بھی ثابت ہے :"اللّهم اغفرله ,وارحمه,وعافه,واف عنه ,وأكرم نُزُلُه, ووسِّع مُدخله ,واغسله بالماء والثّلج والبردِ ونقّه من الخطايا كما يُنقّى الثوب الأبيض من الدّنس ,وأبدِلْه دارا خيرا من داره,وأهلا خيرا من أهله ,وزوجا خيرا من زوجه,وأدخِلْه الجنة وأعذه من عذاب القبر,وعذاب النار"(مسلم)

5- آپ  (صلى الله عليه وسلم)نمازجنازہ میں مرد کے سرکے پاس اورعورت کے وسط میں کھڑے ہوتے تھے.

6- آپ (صلى الله عليه وسلم) بچے کی نمازجنازہ بھی پڑھتے تھے,اورخودکشی کرنے والے اورمال غنیمت میں خیانت(چوری) کرنے والے پرآپ نمازجنازہ نہیں پڑھتے تھے.

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے قبیلہ جہینہ کی جس عورت کورجم کیا گیاتھا اس پرنمازجنازہ پڑھی.

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے نجاشی کی غائبانہ نمازہ جنازہ پڑھنا ثابت ہے لیکن آپ ہرمرنے والے کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے.

9- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ جب جنازہ کی نماز چھوٹ جاتی توآپ قبرپرجاکرپڑھتے تھے.

ب- دفن اوراس کے متعلقہ امورمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(3)

1- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کا معمول تھاکہ نمازجنازہ کے بعد قبرستان تک اس کے آ گے پیدل تشریف لے جاتے تھے,اور سواری والے لوگوں کو پیچھے چلنے کا حکم دیتے,اورپیدل چلنے والوں کوقریب رہنے کا حکم دیتے,چاہے وہ پیچھے ہوتے یا آگے,دائیں ہوتے یا بائیں- آپ  (صلى الله عليه وسلم) میت کوتیزلے جانے کا حکم دیتے.

2- جنازے کورکھنے سے پہلے آپ (صلى الله عليه وسلم)  نہ بیٹھتے تھے.

3- آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے ثابت ہے کہ آپ کے سامنے سے جب جنازہ گزرا تواس کے لئے کھڑے ہوگئے اورکھڑے ہونے کا حکم دیا,اوریہ بھی ثابت ہے کہ آپ بیٹھے رہے.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ طلوع آفتاب اورغروب آفتاب کے وقت اورزوال کے وقت مردے کودفن نہ کیا جائے.

5- اوریہ بھی سنت تھی کہ کہ قبربغلی اورگہری کھدواتے اورمردے کے سرہانے اورپائتانے کی جگہ کشادہ کرواتے تھے.

6- آپ   (صلى الله عليه وسلم)میت  کی قبرپردفن کے وقت سرکی جانب تین بارلپ بھرکرمٹی ڈالتے.

7- اورجب دفن سے فارغ ہوجاتے توآپ  (صلى الله عليه وسلم) قبرکے پاس کھڑے ہوکرمیت کی ثابت قدمی کے لئے دعافرماتے اورصحابہ کرام کوبھی اس کا حکم دیتےتھے.(داود)

8- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) سے قبرکے پاس بیٹھ کرپڑھنا اورمیت کوتلقین کرنا ثابت نہیں ہے.

9- آپ (صلى الله عليه وسلم)  میت کے لئے باقاعدہ اعلان ومنادی سے منع فرماتے تھے.

ج- قبرستان اورتعزیت کے سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(4)

1- قبروں کوبلند کرنا,پکی بنا نا ,لیپنا, ان پرقبہ بنانا,یہ سب چیزیں نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت نہیں تھی.

2- ایک دفعہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کویہ حکم دے کریمن کی طرف بھیجا کہ جس تصویرومجسمہ کودیکھیں اسکومٹادیں,جواوچی قبر دیکھیں اسکوبرابرکردیں, اسوجہ سے تمام بلند اوراونچی قبروں کو ہموار اور برابرکرنا آپ کی سنت طیبہ ہے.

3- آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے قبرپرچونا لگانے , اس پر تعمیر کرنے اوراس پرکتبے تحریرکرنے سے منع فرمایا ہے. البتہ علامت کے طورپرپتھررکھنے کی اجازت دی ہے.

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے قبروں کوسجدہ گاہ بنانے ,ان پرچراغاں کرنے سے منع کیا ہے اوران کے کرنے والوں پرلعنت فرمائی ہے.

5- آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے قبروں کی طرف رخ کرکے نمازپڑھنے اوراپنی (یعنی نبی  (صلى الله عليه وسلم) کی) قبر کوعید بنانے سے بھی منع فرمایا ہے.

6- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت یہ تھی کہ قبروں کی توہین نہ کی جائے اور نہ انہیں روندا جائے,اورنہ ہی ان پربیٹھاجائے,اورہ ٹیک لگایا جائے,اورنہ ہی ان کی اس شدت سے تعظیم کی جائے( کہ انہیں سجدہ گاہ بنالیا جائے).

7- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ صحابہ کرام کی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے تھے اوران کے لئے دعائے استغفارکرتے تھے, اورزیارت کرنے والے کے لئے یہ دعا پڑھنے کا حکم دیتے تھے:"السلام عليكم أهل الديا رمن المؤمنين والمسلمين ,وإنا إن شاء الله بكم لاحقون,نسأ ل الله لنا ولكم العافية"(مسلم)

مومنوں اورمسلمانوں کے اہل دیار!تم پرسلامتی ہو,اوربے شک اگراللہ نے چاہا توہم تم سے ملنے والے ہیں ,ہم اللہ سے اپنے لئے اورتمہارے لئے عافیت کی دعا کرتے ہیں. (مسلم)

8- آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ ميت کے گھروالوں کی تعزیت کرتے تھے,لیکن تعزيت كے لیےوقت مقررکرکے یکجا ہونا اورقبرپریا دوسری جگہ جمع ہوکرقرآن پڑھنا آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا اسوہ حسنہ نہیں تھا.

9- نبی کریم  (صلى الله عليه وسلم) کی سنت طیبہ یہ تھی کہ میت کے گھروالے لوگوں کے لئے کھانے وغیرہ کا انتظام نہ کریں,بلکہ میت کے اہل خانہ کے لئے لوگ کھانے کا انتظام کرکے انہیں کھلائیں.

___________________________

(1) زادالمعاد(1/479)

(2) زادالمعاد(1/ 485)

(3) زادالمعاد(1/498-502)

(4) زادالمعاد(1/504)

منتخب کردہ تصویر

m008.jpg