Get Adobe Flash player

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)صبح وشام خفیہ واعلانیہ طور پر لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے تھے,آپ نے مکہ میں تین سال تک پوشیدہ طورپردعوت دی لیکن جب اللہ کا یہ قول نازل ہوا: ) فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ[ (سورة الحجر:94)

"پس آپکو جو حکم دیا جارہا ہے اسے کھول کربیان کردیجئےاورمشرکین کی پرواہ نہ کیجئے"

تواللہ کے اس حکم پرعمل کرکے کھلم کھلا دعوت دینا شروع کردیا, اوراللہ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کیے بغیرہر چھوٹے بڑے ,آزاد وغلام ,مردوعورت ,جن وانس کو اللہ کی طرف بلانے لگے.

2- جب مکہ میں آپ   (صلى الله عليه وسلم)کے اصحاب پر ظلم وستم بڑھ گیا تو آپ نے انہیں حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیدیا.

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)طائف تشریف لے گئے , تاکہ اہل طائف کو دعوت اسلام دیں اوروہ لوگ آپ کے ساتہ مددوتعاون کا معاملہ کریں, آپ نے انہیں اللہ کی طرف بلایا, لیکن ان میں سے کسی نے بھی دعوت اسلام پرلبیک نہ کہا, اور نہ کوئی آپ کا حامی ومددگارنکلا,بلک اسکے برعکس سخت تکلیفیں پہنچائیں, اورمکہ والوں سے بڑہ کربدسلوکی کی.یہاں تک کہ انہوں نے آپ کو مکہ کی طرف نکلنے پرمجبورکردیا, چنانچہ آپ جبیربن مطعم کے جواروپناہ میں مکہ میں داخل ہوئے.

4- دس سال تک آپ  (صلى الله عليه وسلم) جہری طورپردعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دیتے رہے, ہر سال لوگوں سے حج میں ملتے ,حاجیوں کے ڈیروں پرجاتے اورعکاظ ,مجنّہ اورذی المجازکے بازاروں میں حج کے موسم میں جاکرہرقبیلے اوران کے ٹھکانوں  کے بارے میں پوچھتے اوران کے پاس جاکر اسلام کی دعوت دیتے تھے.

5- پھرآپ   (صلى الله عليه وسلم)مقام عقبہ کے پاس قبیلہ خزرج کےچہ لوگوں سے ملے اورانہیں اسلام کی دعوت دی, چنانچہ وہ اسلام لے آئے اورمدینہ واپس جاکرلوگوں  کواسلام کی طرف بلانے لگے,اس طرح مدینہ میں اسلام پھیل گیا اورایسا کوئی گھرنہ رہا جہاں اسلام نہ داخل ہواہو.

6- آئندہ سال ان ہی  میں سے بارہ لوگ تشریف لائے توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے ان سے عقبہ کے پاس اس بات پربیعت لی کہ وہ :"آپ (صلى الله عليه وسلم) کی سمع واطاعت کریں گے, اورضرورت پڑنے پراپنے مالوں کو خرچ کریں گے,بھلائی کا حکم دیں گے اوربرائی سے روکیں گے,اللہ کی راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا پرواہ نہ کریں گے, آپکی مددکریں گے اورآپ سے اس چیزکا دفاع کریں گے جس سے وہ اپنی اوراپنے بال بچوں کی حفاظت کرتے ہیں اوریہ کہ( اس کے بدلے میں) ان کے لئے جنت ہوگی. پھروہ مدینہ واپس ہوگئے, اورآپ   (صلى الله عليه وسلم)نے انکے ساتہ مصعب بن عمیراورعبد اللہ ابن مکتوم کوبھیجا جوانہیں قرآن کی تعلیم دیتے اور اللہ کی طرف بلاتےتھے, چنانچہ ان کے ہاتھوں پربہت سارے لوگ اسلام لے آئے , انہیں میں سے اسید بن حضیراورسعد بن معاذ رضی اللہ عنہما تھے .

7 – پھرآپ   (صلى الله عليه وسلم)نے مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دید یا ,تولوگوں نے اسمیں سبقت کی پھرآپ اورآپکے رفیق غار ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی ان سے جاملے.

8- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے مدینہ پہنچ کر(سب سے پہلے) مہاجرین وانصار کےدرمیامون مواخات کرائی جن کی تعداد 90تھی.

أ – صلح وامان اورقاصدوں(یا سفیروں) کے ساتہ معاملہ کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(2)

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کا فرمان ہے:"مسلمانوں کا عہدوپیمان ایک ہے مسلمانوں کا ادنى' آدمی بھی کسی کویہ عہد وامان دے سکتا ہے"(متفق علیہ) اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"جس شخص کا کسی قوم کے ساتہ کوئی معاہدہ ہوتواس گرہ کو نہ کھولے اورنہ بند کرے یہاں تک کہ اسکی مدت پوری کرلےیابرابری میں اس معاہدہ کوختم کردے"(ابوداود, ترمذی)   

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)کا ارشادہے :"جس نے کسی آدمی کوپناہ دیا پھراس کو قتل کردیا, تومیں ایسے قاتل سے براءت کا اظہارکرتا ہوں"(ابن ماجہ)

3- جب مسیلمہ کذاب کے قاصد آئے اورکہنے لگے کہ ہم مسیلمہ کو اللہ کا رسول مانتے ہیں تورسول   (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"اگرقاصد قتل کئے جاتے ہوتے تو میں تمہیں قتل کردیتا" چنانچہ آپ کی سنت جاری ہوگئی کہ قاصد کو نہیں قتل کیا جائیگا.(ابوداود)

4- آپ   (صلى الله عليه وسلم)قاصد کو جب وہ اسلام  قبول کرلیتے تو اپنے پاس نہ روکتے تھے بلکہ انھیں واپس کردیتے تھے.

5- جب دشمنان اسلام آپ کے  کسی ایک   صحابہ سے بغیر آپ کی رضا کے ایسا معاہدہ کرتے جسمیں مسلمانوں کوتکلییف کی بات نہ ہوتی تواس کو جاری کردیتے..

6- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے قریش مکہ سے اس بات پرمعاہد ہ کیا کہ دس سال تک انکے اورمسلمانوں کے بیچ جنگ بند رہے گی,اور کافروں میں سے جو اسلام قبول کرکے جائیگا مسلمان اسکو لوٹا دیں گے.اورجومسلمان کافروں کے پاس جائےگا وہ اسے واپس نہ کریں گے.لیکن اللہ رب العزت نے اسے عورتوں کے حق میں منسوخ کردیا,اورانکے امتحان وآزمائش لینے کا حکم دیا, توجس عورت کے بارے میں پتہ چلتا کہ مومنہ ہے توآپ   (صلى الله عليه وسلم)کفارکے پاس نہ لوٹاتے تھے.

7- اورآپ   (صلى الله عليه وسلم)نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جوعورتیں کفرسے پلٹ کراسلام کی طرف ہجرت کرگئیں انکے مہروں کو کافروں کو واپس کردیں.

تومسلمان ان کافروں کو ان عورتوں کےمہرکوواپس لوٹادیتے.

8- مردوں میں سے جوان کافروں کے پاس چلاجاتا آپ   (صلى الله عليه وسلم)ان کو روکے  رکھنے پرمنع نہ کرتے تھے اورنہ ہی واپس کرنے پرمجبورکرتے تھے, نہ ہی اسکا حکم دیتے تھے, جب ان مسلمانوں میں سے کوئی قتل کرتا یا کسی کے مال کو چھین لیتا اوروہ آپ کے ہاتھ سے نکل چکاہوتا اور ان کے پاس ابھی تک نہیں پہنچا ہوتا تو آپ اسکا انکارنہ کرتے ,اورنہ ہی اسکے قتل کی انھبں ضمانت دیتے تھے.

9- خیبرفتح کرنے کے بعد آپ نے ان سے اس شرط پرصلح کیا کہ انکو وہاں سے دربدرکردیا جائیگا,اورسواریں پروہ اپنا سامان لاد کرلے جاسکتے ہیں,اوررسول   (صلى الله عليه وسلم)ان کے سونا ,چاندی اورہتھیار کولے لیں گے.

10- اوراس بات پرمصالحت کیا کہ زمین کی پیداوارکا نصف انکے لئے اور نصف مسلمانوں کے لئے ھوگی, اوریہ کہ جب تک مسلمان چاہیں گے وہ وہاں ٹہرسکتےہیں,آپ   (صلى الله عليه وسلم) ہرسال انکے پاس پھلوں کا تخمینہ لگانے والے کو بھیجتے تووہ اندازہ کرتا کہ پکنے پر کتنا پھل توڑا جائے گا(یا نکلےگٍٍا),اورانہیں مسلمانوں کے حصہ کا ضامن بناتے اوروہ اس میں تصرف کرتے تھے.

ب- بادشاہوں کو اسلام کی دعوت دینے اورقاصدوں کو خط وکتابت کے ذریعہ ان کے پاس بھیجنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(3)

1- جب آپ   (صلى الله عليه وسلم)حدیبیہ سے واپس ہوئے تو بادشاہوں کی طرف خط وکتابت, اورقاصدوں کو بھیجنا شروع کیا, چنانچہ آپ نے ملک روم کو خط لکھ کر قاصد کے ہاتہ بھیجا, اوراس نے اسلام قبول کرنے کا بالکل ارادہ کرلیا لیکن نہ لایا.

2- ملک حبشہ نجاشی کی طرف بھی اسلام کا پیغام لکھ کربھیجا تواس نے اسلام قبول کرلیا.

3- اورمعاذ بن جبل اورابوموسى اشعری رضی اللہ عنہما کو اہل یمن کی طرف بھیجا تو وہاں کےتمام لوگوں نے بغیرلڑائی کئے اسلام قبول کرلیا.

ج- منافقوں کے ساتہ معاملہ داری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ(4)

1- آپ (صلى الله عليه وسلم) منافقین کے ظاہرى اعمال کوقبول کرتے اورباطن کواللہ کے سپرد کردیتے تھے, اورحجت ودلیل کے ذریعہ ان سے جهاد کرتے تھےاورکبھی ان  سے بے رخی برتتے ,توکبھی  ان پرسختی سے پیش آتے تھے, اورانھیں بلیغ وپراثرباتوں سے سمجھاتے تھے.

2- آپ(صلى الله عليه وسلم) نے تالیف قلب کے طورپران سے قتال نہيں کیا  اورفرمایا کہ:" میں نہیں چاہتا کہ لوگ یہ کہتے پھریں کہ محمد اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کرتا ہے." (متفق علیہ)

_____________________________________

(1)  زادالمعاد3/11, 44)

(2)  (زادالمعاد 3/112)

(3) (زادالمعاد3/141)

(4) زادالمعاد( 3/143)

منتخب کردہ تصویر

muhammad