Get Adobe Flash player

1- آپ   (صلى الله عليه وسلم)سے اذان ترجیع اوربغیرترجیع ہرطرح سے ثابت ہے,اوراقامت ایک ایک مرتبہ اوردو دومرتبہ  دونوں مشروع کیا ہے,لیکن "قدقامت الصلاۃ " کا کلمہ آپ سے دوہی مرتبہ کہنا ثابت ہے – ایک دفعہ کہنا قطعا ثابت نہیں-

2- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے امت کو مؤذن کے کلمات کو اسی طرح دھرانے کومشروع قراردیا ہےجس طرح مؤذن کہتا ہے سوائے "حی على الصلاۃ"اورحی على الفلاح" کے کہ اس وقت "لاحول ولا قوۃ إلا باللہ" کہنا چاہئے.کیونکہ آپ سےایسا ہی کہنا صحیح طورسے ثابت ہے.

3- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا کہ جوشخص اذان سنے اوریہ دعا کہے :"أشهد أن لا اله إلا  الله, وأن محمدا رسول الله, رضيتُ بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا" یعنی میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی برحق معبود نہیں ,اورمحمد   (صلى الله عليه وسلم)اللہ کے رسول ہیں , میں اللہ کورب مان کر, اسلام کو دین مان کراورمحمد کو رسول مان کرراضی ہوں" تواسکے گناہ بخش دیے جائیں گے" (مسلم)

4- آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے  سامع کے لئے یہ مشروع قراردیاکہ موذن کے جواب دینے کے بعد آپ پردرودسلام بھیجے اورپھراس دعا کو پڑھے:"اللّهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمداًّ الوسيلةَ والفضيلة ,وابعثه مقاما محموداً الذي وعدتَّه," (بخارى)"اے اللہ! اس کامل دعوت اورقائم ہونے والى نماز کے رب,تومحمد  (صلى الله عليه وسلم) کووسیلہ اورفضیلت عطا فرما ,اورجس مقام محمودکا تونے ان سے وعدہ کیا ہے,انہیں وہاں پہنچادے" توقیامت کےدن اسکےلئے میری شفاعت واجب ہوجائے گی 

5- آپ   (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا کہ اذان واقامت کے مابین دعا لوٹائی نہین جاتی.

____________

(1)  زاد المعاد 2/355

منتخب کردہ تصویر

دوره للتعريف بنبى الرحمه فى النمسا