Get Adobe Flash player

بعثت سے پہلے آپ  (صلى الله عليه وسلم) اپنی قوم میں سچائی وامانت داری سے مشہورتھے, اورآپ ان کے درمیان امین کے لقب سےجانے تھے, اوراس لقب سے وہی شخص متصف ہوتا ہے جوسچائی وامانت داری اور ان کے علاوہ دیگر خصال خیر میں انتہا کو پہنچا ہوا ہو.

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی سچائی وامانت داری کي شہادت آپ کےدشمنوں نے بھی دی ھے ,جیساکہ ابوجہل آپ سے بغض وعداوت رکھنے اورآپ کی تکذیب کرنے کے باوجود آپ کوصادق وسچا جانتا تھا, اسی لئے جب ایک آدمی نے اس سے پوچھا کہ کیا محمد سچے ہیں یا جھوٹے؟ تو اس نے کہا : "تمہاری تباہی وہلاکت ہو اللہ کی قسم! یقیناً محمد سچے ہیں , محمد نے توکبھی جھوٹ بولا ہی نہیں, لیکن جب بنو قصیّ ہی  نبوت ونگہبانی (کعبہ کی پاسبانی) , سقایہ اور علمبردای لے لیں گے تو بقیہ قریش کیا کریں گے؟

اوریہی ابوسفیان - جو اسلام سے پہلے نبی (صلى الله عليه وسلم)  کا شدید ترین دشمن تھا- جب ہرقل نے اس سے پوچھا کہ کیا تم محمد  (صلى الله عليه وسلم) کو دعوت نبوت سے قبل جھوٹ سے متہم کرتے تھے؟ 

تو ابوسفیا ن نے کہا: نہیں

توہرقل نے کہا: اورمیں نے تم سے پوچھا کہ کیا تم اسے دعوی نبوت سے پہلے جھوٹا گمان کرتے تھے؟ تو تم نے کہا نہیں تو میں نے جان لیا کہ وہ لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا تواللہ پرکیسے جھوٹ بولےگا.,,

اوریہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں جب غارحرا میں وحی کے نازل ہونے کے بعد رسول  (صلى الله عليه وسلم) ان کے پاس کانپتے ہوئے آئے اورکہنے لگے:"مجھے چادراڑھاؤ, مجھے چادراڑھاؤ"  تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:"خوش ہوجائیے اللہ کی قسم!اللہ آپ کو ہرگزرسوا نہیں کرے گا, بے شک آپ صلہ رحمی کرتے ہیں, اورسچی باتیں کہتے ہیں.. ) (متفق علیہ)

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ جب اللہ کا قول]: وَأَنذِرْعَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ )[سورة الشعراء: 214) 

’’آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کوڈرادیجیے"

نازل ہوا تورسول  (صلى الله عليه وسلم) نکلے یہاں تک کہ صفا پہاڑی پرچڑھےاور پکارا:"ہائے صبح کی بربادی!" تولوگوں نے کہا : یہ کون ہے؟ اورلوگ آپ کے پاس جمع ہوگئے,توآپ نے کہا:"تمہارا کیا خیال ہے اگرمیں یہ کہوں کہ وادی کے پیچھے سے ایک گھوڑسوارتم پرحملہ کرنے والاہے توکیا تم میری تصدیق کروگے؟" توانہوں نے کہا: ہاں, ہم نے آپ کو کبھی جھوٹا نہیں پایا, آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے فرمایا:"میں تم لوگوں کو ایک دردناک عذاب کی آمد سے ڈراتا ہوں" (متفق علیہ)

بے شک نبی  (صلى الله عليه وسلم) کی امانت وصداقت نے مشرکین کو آپ کے بارے ميں حکم لگانے کے سلسلے میں خبط الہواس کردیا تھا, کبھی   جادوگروجھوٹا کہتے ,تو کبھی شاعرسے موسوم کرتے ,کبھی کاہن کہتے تو کبھی پاگل ودیوانہ ,اوراس پرآپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرتے کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)   کی ذات ان برے القاب واوصاف سے مبرا تھی. 

نضربن حارث جونبی  (صلى الله عليه وسلم) کو کافی تکلیف پہنچاتا تھا قریش سے کہاکہ:"اے قریش کے لوگو!تم ایک ایسےمعاملہ سے دوچارہوگئے ہو جس سے تم اس سے پہلے کبھی نہیں دوچارہوئے تھے, بے شک محمد تمہارے درمیان ایک نوجوان بچہ تھا, تم میں سب سے زیادہ عقلمند, سب سےزیادہ سچا اور سب سے زیادہ امین تھا, یہاں تک کہ تم نے اس کے  دونوں کنپٹیوں پے بڑھا پا دیکھ لیا اورتمہارے پاس وہ چیزلایا جس کواپنے ساتھ لایا تو تم نے اسے جادوگرکہا, اللہ کی قسم!وہ جادوگرنہیں ہے, اورتم نے اسے کاھن کہا اللہ کی قسم!وہ کا ہن بھی نہیں,اورتم نے اسے شاعرکہا, اورتم نے اسے پاگل ودیوانہ کہا, پھرنضرنے کہا:اے قریش کی جماعت! تم اپنے بارے میں غوروفکرکرلو بے شک -اللہ کی قسم - تمہارے ساتھ ایک عظیم معاملہ پیش آیا ہے. 

اورامانت ہی براہ راست اس بات کا سبب بنا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے شادی کی رغبت کا اظہارکردیا کیونکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) ملک شام میں ان کی تجارت کے نگراں تھے اور انہیں اپنےغلام میسرہ کے ذریعہ آپ کی امانت اوربلند اخلاق کے بارے میں ایسی باتیں معلوم ہوئیں کہ وہ دنگ رہ رگئیں.

اوریہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی امانت کا ہی مظہر ہے کہ مشرکین قریش - آپ کی تکذیب وانکارکے باوجود- اپنے مالوں کوآپ کے پاس ہی رکھتے اوراس پرآپ کو امین سمجھتے تھے. جب اللہ نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) کو مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم فرمایا تو آپ نے ان امانتوں کو ان کے مالکان کے حوالے کرنے کے لیے علی رضی اللہ عنہ کومکھ میں ہی چھوڑدیا. 

سب سےعظیم وکامل ترین امانت جس کوآپ (صلى الله عليه وسلم)  نے اپنے دوشہ ناتوا ں پراٹھارکھی تھی اوراسے لوگوں تک کامل اور بہتر طریقے سے پہنچایا بھی وہ وحی ورسالت کی امانت تھی جسے لوگوں تک پہنچانے کا اللہ نے آپ کومکلف بنایا تھا. چنانچہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے رسالت کو اچھے طورپرپہنچایا اورامانت کو بہترطورسے ادا کیا, اوراللہ کے دشمنوں سے  دلیل وبرہان اورسیف وسنان کے ذریعہ جہاد کیا, بالآخراللہ نے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کو فتوحات سے نوازا اورآپ (صلى الله عليه وسلم)   کی دعوت  کے لیے مومنوں کے دل کھول دئے. چنانچہ وہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  پرایمان لائے, آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی تصدیق کی اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی مدد ونصرت فرمائی یہاں تک کہ توحید کا کلمہ بلند ہوگیا اورمشرق ومغرب میں اسلام پھیل گیا, اورکوئی مٹی یا اون کا گھر(کوئی دیہات اورشہر)  باقی نہ رہا جہاں  اللہ تعالی' نے اسلام کو داخل نه کردیا ہو. پس اللہ کا درودوسلام ہواس کے صادق امین بندے پرجس نے اللہ کی راہ میں بھر پورجہادکیا یہاں تک کہ وفا ت پاگئے.

منتخب کردہ تصویر

دورة التعريف بنبي الرحمة بجدة 9