Get Adobe Flash player

آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیرکے دن ماہ ربیع الاول کی دوتاریخ یا آٹہ یا دس یا بارہ تاریخ کو پیداہوئے, امام ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: صحیح بات یہ ہےکہ آپ عام الفیل کو پیداہوئے جیساکہ امام بخاری کے استاد ابراہیم بن منذر اور خلیفہ بن خیاط وغیرہ نے اس پر اجماع بیان کیا ہے. 

سیرت نگارعلماء کا کہنا ہےکہ: "جب آمنہ حمل سے ہوئیں تو کہا مجہے کوئی بوجھ نہیں محسوس ہوئی, اورجب آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیداہوئے توآپ کے ساتھ ایک ایسی روشنی نکلی جس نے مشرق ومغرب کو روشن کردیا.

اورابن عساکراورابونعیم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایاکہ:   "جب آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیدا ہوئے تو عبدالمطلب نے آپ کی جانب سے ایک مینڈھا کا عقیقہ کیا, اورآپ کا نام محمد رکھا, توان سے کہا گیا کہ اے ابوالحارث! کس چیزکی وجہ سے آپ نےان کا نام محمد رکھا ہے, اورباپ دادا کے نام پرنہیں رکھا؟ توانہوں نے فرمایا :"میں نے چاہاکہ آسمان میں رب کی طرف سے اس کی تعریف ہو اوردنیا میں لوگوں کی طرف سے بھی اس کی مدح وسرائی بیان کی جائے."

آپ (صلى الله عليه وسلم) کے والد کی وفات:

جب آپ  (صلى الله عليه وسلم) ماں کے پیٹ ہی میں تھے آپ(صلى الله عليه وسلم)  کے والد کا انتقال ہوگیا, اورکہا گیا ہے کہ : آپ(صلى الله عليه وسلم)  کی ولادت کے ایک ماہ کے بعد. لیکن مشہورپہلا ہی قول ہے.

آپ (صلى الله عليه وسلم) کی رضاعت:

سب سے پہلےآ پ کوابولہب کی لونڈی ثویبہ نے کچہ دن دودھ پلایا , توابولہب نے اس بچہ سے خوش ہوکراسے آزاد کردیا, پھربنوسعد میں آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی رضاعت ہوئی,اور حلیمہ سعدیہ نے آپ کودودھ پلایا , اورانہیں کے پاس بنوسعد میں تقریبا پانچ سال تک پرورش پاتے رہے, پھروہیں پرواقعہ شق صدرپیش آیا, وہ اسطرح کہ فرشتوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے دل کو نکالا اوراسے دھویا ,اوراس میں سے شیطانی حصہ کو نکال پھینکا, پھراللہ نے اس میں نوروحکمت ,اوررحمت وشفقت بھردی, پھردوبارہ اسے اس کی جگہ لوٹادیا گیا.

حلیمہ سعدیہ نے اس عظیم حادثہ کے بعد آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے بارے میں اندیشہ محسوس کیا اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کو آپ کی ماں کے پاس لوٹا دیا اورپورا قصہ سنایا لیکن آمنہ کو اس سے کوئی خوف نہیں ہوا.

سہیلی فرماتے ہیں کہ: یہ تطہیر وتقدیس دومرتبہ پیش آیا .

پہلی بار :  بچپن میں تاکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا دل شیطانی وساوس وکچوکے سے پاک ہوجائے.

دوسری بار: جب اللہ نے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کو اپنے مقدس حضور(دربار) میں پیش کرنے کا ارادہ کیا تاکہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  آسمانی فرشتوں کی امامت کرائیں, اس وقت آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے ظاہروباطن کی تقدیس وتطہیرکی گئی , اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کے دل میں ایمان وحکمت بھر دی گئی.

 

آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی والدہ کی وفات :

جب رسول (صلى الله عليه وسلم)  چہ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ آپ کو لیکرمدینہ میں آپ کےدادا کے ننہال عدی بن النجارکے ہاں تشریف لے گئیں, ان کے ہمراہ ام ایمن بھی تھیں. وہاں پرکچہ دن قیام کیا پھر مکہ واپس ہوتے ہوئٍے راستے میں مقام ابواء کے پاس والدہ کا انتقال ہوگیا.

فتح مکہ کے سال  مکہ جاتے ہوئےجب آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا گزر مقام ابواء سے ہوا توآپ (صلى الله عليه وسلم)  نے اپنے رب سے ماں کی قبرکی زیارت کے بارے میں اجازت طلب کی توآپ کو اللہ نے اجازت دیدی , آپ  (صلى الله عليه وسلم) روپڑے اوراپنے ساتہ صحابہ کرام کو بھی رلادیا , پھرآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :" قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے" (رواہ مسلم) 

جب آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی والدہ وفات پاگئیں توام ایمن جوآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی لونڈی تھیں باپ سے ورثہ میں ملی تھیں آپ کی پرورش کی,اورآپ کے دادا نے آپ کی کفالت کی, جب آپ (صلى الله عليه وسلم)  آٹھ سال کے ہوئے تودادا کا انتقال ہوگیا, وہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کےچچا ابوطالب کو آپ کی پرورش کے لئے وصیت کرگئے توانہوں نے آپ کی پرورش کی اوراچھی طرح سے نگرانی ودیکھ بھال فرمائی , اور جب اللہ نے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کو مبعوث کیا توآپ کی ہرطرح سے مکمل مدد ونصرت کی, باوجودیکہ وہ مرتے دم تک اپنے شرک ہی پرباقی رہے تواللہ نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی تائید ونصرت کرنے کی وجہ سے ان کے عذاب میں تخفیف فرمائی جیساکہ صحیح حدیث سے اس کا ثبوت ملتا ہے.

 

جاہلیت کی گندگیوں سے آپ (صلى الله عليه وسلم) کی حفاظت :

اللہ رب العالمین نے بچپن ہی سے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی حفاظت فرمائی اورجاہلیت کی گندگیوں سے پاک وصاف رکھا, چنانچہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے اندر بتوں سے نفرت پیداکردی, پس کسی بھی بت کی نہ توآپ نے عبادت کی نہ ہی اسکی تعظیم کی, آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے کبھی شراب نوشی نہ کی, نہ ہی قریشی نوجوانوں کے فسق وفجورمیں شرکت فرمائی, بلکہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  ہرطرح کی برائیوں سے پاک تھے. اور ہرطرح کی شریفانہ اخلاق ونیک اوصاف کے حامل تھے. یہاں تک کہ اپنی قوم کے مابین امین کے لقب سے معروف ومشہورتھے. کیونکہ انہوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی پاکیزگی وسچائی کا مشاہدہ کررکھا تھا اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کے حکموں سے راضی تھے,اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی رائے کے مطابق عمل کرتے تھے. اوراسکی واضح مثال حجراسود کو اس کے اصلی جگہ پررکھنے کے وقت ظاہرہوئی, جس وقت آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے انہیں ایک کپڑے کے بیچ میں حجراسود کورکھنے کا حکم دیا اورہرقبیلہ کو اس کے چاروں کونے کو پکڑنے کا حکم دیا پھرآپ (صلى الله عليه وسلم)  نے بطورخود اس پتھرکو اٹھا کراس کی جگہ نصب کردیا تو اس سے ان کے نفسوں کو سکون ملا اوراس طرح سے اس فتنہ کی آگ بجھ گئی جس سے  قبائل کے درمیا ن جنگ چھڑ نے کا ڈر تھا.

منتخب کردہ تصویر

 أمور الصلاة والقرآن