Get Adobe Flash player

بے شک نبی  (صلى الله عليه وسلم)نے شوہروں کو اپنی بیویوں پرخرچ کرنے کی رغبت دلائی ہے جیساکہ آ پ (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے :" تم اللہ کی رضاکی خاطرجوبھی چیزخرچ کروگے اس پرثواب دیے جاؤگے حتی کہ تمہارا اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ہی ڈالنا کیوں نہ ہو." ( متفق علیہ)

بلکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے خاندان(اہل وعیال)  کے نفقہ کو سب سے بہترین نفقہ قراردیا ہے آ پ(صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے: "سب سے بہتردیناروہ دینارہے جوآدمی اپنے اہل وعیال پرخرچ کرتا ہے. "(رواہ مسلم) 

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا:" آدمی جب اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے  تو اس پربھی اسے ثواب دیا جاتا ہے." (احمد نے روایت کیا ہے اورعلامہ البانی نے اسے حسن قراردیا ہے)

عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ حدیث پہنچی توفوراً پانی کی طرف دوڑے اوراپنی بیوی کو پلایا اوراسے نبی  (صلى الله عليه وسلم)کی مذکورہ حدیث بیان فرمائی.

اس طرح آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے اپنے صحابہ کو عورتوں کے ساتھ بہتریں معاشرت ,ان کے ساتہ شفقت ومہربانی , اورہرطرح کی بھلائی کوپہنچانے اوران پرنان ونفقہ  کرنےکی تعلیم دی.

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  نے یہ بیان فرمایا کہ عورتوں کے ساتہ حسن معاشرت آدمی کے شرافت نفس اورنیک طبیعت پر دلالت کرتی ہے. جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے:" تم میں سب سےبہتروہ شخص ہے جواپنی عورتوں کے ساتہ بہترہے." (احمد وترمذی نے اسے روایت کیا)

اورآپ (صلى الله عليه وسلم) نے آدمی کواپنی بیوی سے نفرت وبغض رکھنے سے منع فرمایا ہے, جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے: "کوئی مومن کسی مومنہ سے نفرت وبغض نہ کرے, اگراسے اس کی کوئی خصلت ناپسند ہوتواس کی کوئی دوسری خصلت اسے راضی کردیگی."(مسلم)

اسی طرح سے نبی (صلى الله عليه وسلم) مردوں کو عورتوں کے سلسلے میں ایجابیات (مثبت پہلؤوں) اور بہترین عادات واطوار کوتلاش کرنے , سلبیات (منفی پہلؤوں) اورلغزشوں پر پردہ داری کرنےکا حکم دیتے تھے, اس لئے کہ سلبیات ومنفی پہلؤوں کی کھوج اوران کے پاس دیرتک ٹہرنا زوجین - میاں بیوی- کے درمیان نفرت وجدائی کا سبب بن جاتے ہیں.

اسی طرح آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے عورتوں کو مارنے سے بھی منع فرمایا ہے جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے:" اللہ کی لونڈیوں کونہ مارو" (رواہ ابوداود)

اوران لوگوں کو جوعورتوں کو تکلیف دیتے ہیں دھمکی ووعید سنائی ہے جیسا کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے: "اے اللہ ! میں ان دوکمزورصنفوں یتیم اورعورت کے حق کو قابل حرج اور گناہ کا باعث قراردیتاہو." (رواہ احمد وابن ماجہ) 

اس کا معنی یہ ہے کہ جس نے ان دوصنفوں پرناحق ظلم وستم کیا یا ستایا تواللہ تعالی اسے معاف نہیں کرے گا, بلکہ وہ دینا وآخرت میں تنگی وسزا کا مستحق ہوگا.

نیزآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے مردوں کوبیویوں کے رازافشا کرنے سے منع فرمایا ہے اسی طرح بیویوں کواپنے شوہروں کے رازکو افشا کرنے سے منع فرمایا ہے. جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے: " بے شک اللہ کے نزدیک بروزقیامت سب سے برےمقام مرتبہ والا وہ آدمی ہے جو اپنی بیوی کے پاس آئے اوراس کی بیوی اس کے پاس آئے (یعنی ہمبستری کرے) پھروہ اس کے رازکوافشا کردے" (رواہ مسلم) 

عورتوں کی تکریم  میں سے یہ بھی ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے شوہروں کو اپنی بیویوں کے سلسلے میں بدگمانی کرنے اوران کی لغزشیں تلاش کرنے سے روکا ہے , جابررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: " آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی اپنی بیوی کے پاس رات کوچپکے سے آدھمکے ,تاکہ انکی لغزشوں اورغلطیوں کو تلاش  کرسکے. (متفق علیہ) 

رھی بات آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا اپنی بیویوں کے ساتھ برتاؤ تووہ نہایت ہی رقت آمیز اورلطف و مہربانی کا آئینہ دار تھا. 

اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ : آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنے اہل کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ توانہوں نے فرمایا: "آپ اپنی بیویوں کے کاموں میں مشغول ہوتے یعنی ان کے کاموں میں مدد وتعاون کرتے - اورجب نمازکا وقت حاضرہوتا تونماز کے لئے نکل جاتے." (رواہ البخاری)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنی بیویوں کی رضامندی کے خواہاں رہتے, اوران سے میٹھی نرم اورشیریں کلمات کے ذریعہ گفتگو کرتے تھے.

اوراسی قبیل سےآپ (صلى الله عليه وسلم) کا عائشہ رضی اللہ عنہا سے یھ کہنا بھی ہے :"بے شک میں تمہاری ناراضگی اورخوشی کوپہچانتا ہوں " توعائشہ نے کہا:" اے اللہ کے رسول! آپ اسے کیسے جان لیتے ہیں ؟ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا :" جب تم خوش  ہوتی ہو تو کہتی ہو: ہاں اورمحمد کے رب کی قسم ,  اورجب تم غصہ سے ہوتی ہو تو کہتی ہو :"نہیں اورابراھیم کے رب کی قسم." توعائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہا ں اے اللہ کے رسول! میں صرف آپ کے نام ہی کو چھوڑتی ہوں . (متفق علیہ) 

یعنی آپ  (صلى الله عليه وسلم)کی محبت میرے دل میں جاگزیں ہے جو بدل نہیں سکتی.

نیزآپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنی بیوی خدیجہ رضی اللہ عنہا کوان کی وفات کے بعد بھی نہیں  بھولے , جیساکہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی  (صلى الله عليه وسلم)کے پاس کوئی تحفہ آتا توآپ (صلى الله عليه وسلم) فرماتے :"اٍٍسے فلا ں عورت کے پاس لے جاؤ, اس لئے کہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی." (رواہ الطبرانی) 

تویہ تھا نبی  (صلى الله عليه وسلم)کا عورتوں کے تئیں احترام, تو اے آزادی نسواں کے رٹ لگانے والو! تمہاری اس سے کیا نسبت ہے ؟

منتخب کردہ تصویر

 رحمته (صلى الله عليه وسلم)