Get Adobe Flash player

آپ (صلى الله عليه وسلم) بہت زیادہ عبادت ذکرواذکار, نمازروزہ, اوردیگرعبادت کی قسموں کوانجام دینے والےتھے, آپ کی عادت تھی کہ جب کسی عمل کوکرتے تو اس پرثابت رہتے, اوراس پرمداومت وہمیشگی کرتے. 

عائشہ رضی  اللہ عنہا فرماتی ہیں:"جب آپ (صلى الله عليه وسلم) سے رات کی نمازکسی تكليف یا اورکسی وجہ سے چھوٹ جاتی تو دن میں بارہ رکعت پڑھتے تھے." (مسلم)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)برابرقیام اللیل کرتے تھے, آپ (صلى الله عليه وسلم) رات میں اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ کے پاؤں پھٹ جاتے. جب آپ سے کہا  گیا کہ آپ ایساکیوں کرتے ہیں( جبکہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہیں؟) توآپ فرماتے :کیا میں اللہ کا شکر گزاربندہ نہ بنوں؟" (متفق علیہ)

اورحذیفہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے نبی  (صلى الله عليه وسلم)کے ساتہ ایک رات نمازپڑھی, توآپ نے سورہ بقرہ شروع کیا,تومیں نے سمجھا کہ سوآیت پررکوع کریں گے, پھرآپ پڑھتے گئے,تومیں نے سمجھا یہ ایک رکعت میں پوراپڑھیں گے, پھر سورہ نساء کوشروع کردیا ,اس کومکمل کرنے کے بعد سورہ آل عمران شروع کردیا, اس کوپڑھا اورآپ ٹہرٹہرکرپڑھتے تھے, جب بھی کوئی تسبیح والی آیت گزرتی توتسبیح بیان کرتے, اورجب بھی کوئی سوال والی آیت ہوتی توسوال کرتے, اورپناہ چاہنے والی آیت ہوتی تو پناہ طلب کرتے, پھرآپ رکوع میں گئے, اور"سبحان ربی العظیم"(پاک ہے میرا رب جوعظیم ہے کہنے) لگے, توآپ کا رکوع بھی قیام کی طرح لمبا تھا, پھرآپ نے"سمع اللہ لمن حمدہ ,ربنا لک الحمد" پڑھا, پھرآپ نے لمبا قیام کیا جورکوع کے قیام سے تھوڑاکم تھا. پھرآپ نے سجدہ کیا اوراس میں"سبحان ربی الأعلی" پڑھا, توآپ کا سجدہ آپ کے قیام سے کچھ کم تھا."(رواہ مسلم) 

آپ (صلى الله عليه وسلم) حضریعنی مقیم ہونے کی حالت میں دس رکعتوں پربرابرپابندی کرتے تھے,دورکعتیں ظہر سے پہلے,اوردورکعتی اسکے بعد,دورکعتیں مغرب کے بعد ,دورکعتیں عشاء کے بعد گھرمیں, اور دو رکعتیں فجرسے پہلے. 

آپ  (صلى الله عليه وسلم)تمام نوافل میں فجرکی سنت کا زیادہ اہتمام وپابندی کرتے تھے, آپ  (صلى الله عليه وسلم)ان دورکعتوں اوروترکو سفروحضرکبھی نہیں چھوڑتے , اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  سے کہیں نہیں منقول ہے کہ ان دونوں (یعنی فجرکی سنت اوروتر) کے علاوہ سفرمیں کسی دوسرے راتب سنت کوپڑھا ہو.

آپ کبھی ظہرسے پہلے چاررکعت سنت پڑھتے تھے, اور ایک مرتبہ پوری رات ایک ہی آیت کوپڑھتے اوردہراتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)پیروجمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے. (ترمذی نےروایت کرکے حسن قراردیاہے)

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)فرماتے کہ:" پیر اور جمعرا ت کواللہ کے ہا ں اعمال پیش کئے جاتے ہیں تومیری یہ چاہت ہے کہ میرے اعما ل روزہ کی حالت میں پیش کئے جائیں" (رواہ الترمذی وحسنہ)

آپ (صلى الله عليه وسلم) ہرمہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے, جیساکہ معاذۃ عدویۃ سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ : کیا رسول (صلى الله عليه وسلم) ہرمہینہ تین دن روزہ رکھتے تھے؟

توانہوں نے کہا : هاں,توانہوں نے پوچھا کہ مہینہ کے کس حصھ میں روزہ رکھتے تھے؟ توعائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:"آپ  (صلى الله عليه وسلم)کو مہینہ کے کسی حصے کی تعیین کی پرواہ نہیں ہوتی تھی. (رواہ مسلم) 

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ :"آپ (صلى الله عليه وسلم) ایام بیض – مہینے کی تیرہویں, چودھویں, پندرہویں تاریخ- کوسفرہویاحضرافطارنہیں کرتے تھے (یعنی روزہ رکھتے تھے). (نسائی نے روایت کیا ہے اورنووی نے حسن کہا ہے)

آپ (صلى الله عليه وسلم)عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اوراسکاحکم بھی دیتےتھے. (متفق علیہ)

عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) شعبان سےزیادہ کسی مہینہ کا روزہ نہیں رکھتے تھے,آپ شعبان کا پورا روزہ رکھتے تھے, اورایک روایت میں ہےکہ: شعبان کے چند دن کو چھوڑکرپورے مہینہ کا روزہ رکھتے. (متفق علیہ) 

رہی بات آپ کے ذکرکے ذریعہ عبادت کی توآپ (صلى الله عليه وسلم) کی زبان ہمیشہ اللہ کی ذکرمیں مشغول رھتی تھی ,آپ (صلى الله عليه وسلم) تما م حالات میں اللہ کا ذکرکرتے رہتے, آپ (صلى الله عليه وسلم) جب سلام سے فارغ ہوتے تو تین مرتبہ استغفراللہ کہتے (یعنی اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں ) اورکہتے:(اللّهم أنتَ السلام ومنك السلام ,تباركتَ يا ذالجَلال والإكرام) " اے اللہ!توسلامتی والا ہے اور تجھی  سے  سلامتی  حاصل ہوتی ہے, اےعظمت وجلال والے تری ذات بڑی بابرکت ہے!"-(رواہ مسلم)

آپ (صلى الله عليه وسلم) جب سلام سے فارغ ہوتے تو کہتے :(لاإله إلا الله وحده لاشريك له,له الملك,وله الحمد,وهوعلى كل شيئِ قدير,اللّهم لامانع لما أعطيتَ,ولا معطي لما منعتَ,ولا ينفع ذالجدِّ منك الجدُّ)

"اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں , وہ اکیلا ہے اس کا کوئ شریک نہیں,  اسی کی بادشاہت ہے اوراسی کی تعریف,اوروہی ہرچیز پرقدرت رکھنے والا ہے, اے اللہ !توجو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں , اور جو توروک دے اسے کوئی دینے والا نہیں ,اورکسی مالدارکو اس کی مالداری یا اس کا مال تیرے عذاب سے بچا نہیں سکتا.  (متفق علیہ)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)رکوع وسجود میں کہتے:(سُبُّوح قدوس ,رب الملائكة والروح)

"پاک ہے, فرشتوں اور روح کا رب!" (رواہ مسلم)

انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی اکثردعا یہ ہوتی تھی:( اللهم آتنا في الدنيا حسنة,وفي الآخرة حسنة,وقنا عذاب النار)"اے اللہ ! ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائی عطا کر,اورجہنم کے عذاب سے محفوظ رکھ"(متفق علیہ)

آپ (صلى الله عليه وسلم) بکثرت استغفارکرتے تھے.

ابن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم آپ (صلى الله عليه وسلم) کوایک ہی مجلس میں سوباریہ کہتے ہوئےشمارکرتے تھےکہ:"اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اورہماری توبہ کو قبول فرما,بے شک توبہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے" (ابوداود اورترمذی نےروایت کیا ہے اورترمذی نے اسے حسن صحیح قراردیا ہے)

آپ (صلى الله عليه وسلم)غلواورعباد میں تشد د کرنے سے منع فرماتے تھے,جیساکہ آپ کا ارشاد ہے:"تم اپنی استطاعت بھر ہی عبادت کرو, اللہ کی قسم! اللہ نہیں اکتاتا حتى کہ تم خود ہی اکتاجاؤ".

 آپ (صلى الله عليه وسلم) کے نزدیک سب سے بہترین دینداری (عبادت) وہ تھی جس کو کرنے والا اس پر ہمیشگی برتے." (متفق علیہ) 

منتخب کردہ تصویر

مظاهر الرحمة في شخصيته