Get Adobe Flash player

آپ  (صلى الله عليه وسلم)اپنی امت کے ساتہ بہت نرمی وآسانی کرنے والے تھے,آپ (صلى الله عليه وسلم) کوجب بھی دومعاملوں میں اختیاردیا جاتا تو آپ (صلى الله عليه وسلم) امت پرآسانی کے پیش نظر اوران سے مشقت وتنگی کودورکرنے کی خاطراس میں سے سب سےآسان کوہی اختیارکرتے تھے.اسی لئے آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ارشاد ہے: "اللہ تعالى نے مجھے سختی کرنے والا اورمشقت میں ڈالنے والا بناکر نہیں بھیجاہےبلکہ آسانی پیدا کرنے والا معلم  بنا کربھیجا ہے.,, (رواہ مسلم)

اورآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا:" اللہ تعالى رفیق ومہربان ہے اور نرمی کوپسند کرتا ہے, اورنرمی ورفق پرجوعطا کرتا  ہے وہ سختی اورتشدد پرنہیں دیتا.,, (ابوداؤد نے روایت کیا اورالبانی نے صحیح قراردیا )

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)کا ہی فرمان ہے:"جس چیزمیں نرمی وآسانی برتی جاتی ہے اس کا معاملہ سنورجاتاہے اورجس چیزسے نرمی وآسانی ختم کردی جاتی ہے وہ عیب دارہوجاتی ہے,,(رواہ مسلم) 

اوراللہ رب العالمین نے خود آپ (صلى الله عليه وسلم) کو رحمت وشفقت سے متصف کیا جيسا کہ اللہ تعالى کا فرمان ہے : ]  لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ[ (سورة التوبة:128)

’’(مسلمانو!) تمہارے لئے تم ہی میں سے ایک رسول آئے ہیں,جن پرہروہ بات شاق گزرتی ہے,جس سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے,تمہاری ہدایت کے بہت خواہش مند ہیں ,مومنوں کے لئے نہایت شفیق ومہربان ہیں ,,

آپ  (صلى الله عليه وسلم)کی اپنی امت کے ساتھ رفق ومہربانی ہی کا ایک مظہریہ ہے کہ ایک شخص نے آپ  (صلى الله عليه وسلم)کے پاس آکرکہا :"اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہوگیا"

توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا :"کس چیزنے تمہیں ہلاک کردیا؟ تواسنے کہاکہ: میں رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کربیٹھا"

 توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے ؟"

اسنے کہا: نہیں.

آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا :"کیا تومسلسل دومہینے کا روزہ رکھ سکتا ہے؟"

 اسنے کہا: نہیں.

آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کہا :"کیاتوساٹھ مسکین کوکھانا کھلا سکتا ہے؟ "

اسنے کہا : نہیں.

راوی کہتے ہیں کہ پھروہ بیٹھ گیا ,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کے پاس کہیں سے کھجورکی ایک ٹوکری آئی,توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"کہ تم اس کو صدقہ کردو"

تواس آدمی نے کہا:"کیااپنے سے بھی زیادہ فقیر پرصدقہ کردوں؟ اللہ کی قسم ! مدینہ کے دونوں لابوں (لال وکالے پتھر) کے بیچ مجھ سے زیادہ کوئی ضرورت مند نہیں.

 توآپ  (صلى الله عليه وسلم)ہنس پڑے  یہاں تک کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے دونوں کینچلی کےدانت ظاہرہوگئے, پھرآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"اسے لے جاؤ اپنے اہل وعیال کو کھلادو"  (متفق علیہ)

تو  دیکھا آپ نےاس گناہگارشخص کےساتھ  جس نے نہاررمضان میں بیوی سے جماع کا ارتکاب کیا تھا آپ (صلى الله عليه وسلم)کتنی نرمی ومہربانی سے پیش آئے ,آپ برابراسکے ساتہ نرمی کرتے رہے, اور سخت سزاسے کم سزاکی طرف آتےرہے یہاں تک کہ آپ(صلى الله عليه وسلم)  نے اس کو وہ چیزدیدی جس سے اسکے گنا ہ کا کفارہ ہوجائے,بلکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اسکی حاجت ومحتاجگی کوسامنے رکھتے ہوئے اسے اس عطیہ کو لیکراپنے اہل خانہ میں اس کوتقسیم کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی,تو یہ رفق نبوی کتنی عظیم تھی, اور یہ محمدی شفقت کتنی عظیم تھی.

اوریہ معاویہ بن حکم سلمی ہیں فرماتے ہیں کہ : "دریں اثناء کہ میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ نمازپڑھ رھا تھا کہ قوم میں سے ایک آدمی نے چھینکا,تومیں نے کہا :"یرحمک اللہ" (الله تم  پررحم فرمائے) توقوم کے لوگ مجھےترچھی نظروں سے دیکھنے لگے, تومیںنے کہا : ہائےتمہاری مائیں تمہیں گم پائیں! کیا بات ہے کہ تم مجھے گھورکردیکھ رہے ہو؟ تووہ لوگ اپنے ہاتھوں کورانوں پرمارنے لگے, جب میں نے انکو دیکھاکہ وہ مجھے خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تومیں خاموش ہوگیا , جب آپ (صلى الله عليه وسلم)  -میرے ماں باپ آپ پرقربان ہوں- نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ (صلى الله عليه وسلم) سے بڑھ کرآپ سے قبل اوربعد کوئی معلم نہیں دیکھا, اللہ کی قسم ! نہ تومجھے ڈانٹا , نہ ہی مارا, نہ ہی گالی دیا, آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :" بے شک ان نمازوں میںلوگوں کی بات چیت میں سےکوئی بھی چیزدرست نہیں بلکہ یہ تسبیح وتکبیراورقرآن کریم کی تلاوت کے لئے بنائی گئی ہیں" (رواہ مسلم)

امام نووی فرماتے ہیں کہ :" اسمیں آپ  (صلى الله عليه وسلم)کے عظیم اخلاق کی دلیل ہے جس کی رب العالمین نے شہادت دی ہے,اورجاہلوں کے ساتہ مہربانی اوران کے ساتہ شفقت ونرمی کرنےکی دلیل ہے, اسی طرح اسمیں جاہلوں کے ساتہ نرمی کرنے, اورانہیں بہترین تعلیم دینےاوران کے ساتہ محبت وشفقت سے پیش آنے اوردرست چیزکوانکے ذہن سے قریب کرنے میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کی ان  تمام عادتوں کواپنانے کی تعلیم دی گئی ہے.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)کی اپنی امت کے ساتہ نرمی ہی کی مثالوں میں سے یہ بھی ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے انہیں فرضیت کے خوف سے برابرروزہ یعنی صوم وصال سے منع فرمایا ہے.

اسی طرح آپ (صلى الله عليه وسلم) کی اپنی امت کے ساتہ شفقت ونرمی کی مثالوں میں سے رمضان میں تین رات یا اس سے زیادہ تروایح کی نماز جماعت سے پڑھا کر رک جانا ہے تاکہ امتیوں پرفرض نہ ہوجائے (اورپھران پرشاق گزرے.)

اسی طرح آپ (صلى الله عليه وسلم) کی امتیوں کے ساتہ نرمی ہی کی مثالوں میں سے یہ ہے کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)مسجد میں داخل ہوتے ہیں, تو دونوں کھمبوں کےبیچ ایک رسی بندھی ہوئی دیکھ کرفرماتے ہیں:"یہ کیسی رسی ہے؟ تولوگوں نے کہا كہ: یہ زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے جب عبادت کرتے کرتے انہیں سستی وتھکاوٹ کا احساس ہوتاہے تواسی سے لٹک جاتی ہیں, توآپ (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا :"اسے کھولو,تم میں سے ہر آدمی نشاط وچستی کی حالت میں نمازپڑھے اور جب اسے کمزوری وسستی آجائے تواسے بیٹھ جانا چاہیے." (متفق علیہ)

منتخب کردہ تصویر

صفات الرسول للشيخ محمد حسان الحلقة السابعة الجزء 1 من 2