Get Adobe Flash player

فالو کریں

Find نبی رحمت کی ویب سائٹ on TwitterFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on FacebookFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on YouTubeنبی رحمت کی ویب سائٹ RSS feed

ویب سائٹ کے مختلف زبانوں

بے شک نبی  (صلى الله عليه وسلم)نے شوہروں کو اپنی بیویوں پرخرچ کرنے کی رغبت دلائی ہے جیساکہ آ پ (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے :" تم اللہ کی رضاکی خاطرجوبھی چیزخرچ کروگے اس پرثواب دیے جاؤگے حتی کہ تمہارا اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ہی ڈالنا کیوں نہ ہو." ( متفق علیہ)

بلکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے خاندان(اہل وعیال)  کے نفقہ کو سب سے بہترین نفقہ قراردیا ہے آ پ(صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے: "سب سے بہتردیناروہ دینارہے جوآدمی اپنے اہل وعیال پرخرچ کرتا ہے. "(رواہ مسلم) 

آپ  (صلى الله عليه وسلم)چالیس برس کی عمر میں جوکہ سن کمال ہے, بعثت ونبوت سے سرفراز ہوئے, چنانچہ بروزپیرسترہ رمضان کی رات کوغارحراء میں آپ پرفرشتہ نازل ہوا, اور آپ (صلى الله عليه وسلم) پرجب وحی نازل ہوتی توآپ (صلى الله عليه وسلم) پربہت گراں گزرتا,اور آپ کے چہرہ کا رنگ بدل جاتا ,اورپیشانی پرپسینہ آجاتا.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے میدان دعوت میں قدم رکھا اورنصیحت وموعظت کے راستے کواپنایا, اورارشاد ورہنمائی کے میدانوں میں گھسے  , اورلوگوں کواللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کی طرف بلا یا, اور کفر وشرک , بتوں کی پوجا اورباپ داداؤں کی ڈگرسے دوررہے,اورلوگوں کو برائیوں کوچھوڑنے اورحرام کردہ چیزوں سے درورہنے کی دعوت کا حکم دیا , تو اس پرکچہ لوگ ایمان لائے اوراکثرنے آپ کی تکذیب کی.

 اللہ تعالى' کا ارشاد ہے: ] يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ[ (سورة المائدة:67)

’’اے رسول!آپ پرآپ کے رب کی جانب سے جو نازل کیا گیا ہے اسے پہنچادیجئے,اورارآپ نے ایسا نہیں کیا توگویا آپ نے اسکا پیغام نہیں پہنچایا,اوراللہ لوگوں سے آپ کی حفاظت فرمائے گا"

 ایمان کے لازمی تقاضہ میں سے آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے محبت کرنا بھی ہے,اورمسلمان شخص اپنے نبی سے کیسے محبت نہیں کریگا جبکہ آپ ہی نورکے راستےاورایمان کی طرف اس کی رہنمائی, اورآگ اورکفرسےاس کی نجات کے سبب ہیں.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا فرمان ہے :"تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کےنزدیک اس کی اولاد,اس کے والدین اورتمام لوگوں سے محبوب نہ ہوجاؤں." (متفق علیہ)

بے شک آ پ  (صلى الله عليه وسلم)کی نبوت کی عظیم ترین علامت قرآن عظیم ہے, وہ ایسی کتاب ہے جس کے ذریعہ اللہ رب العالمین نے عرب وعجم کوقیامت تک اس کے مثل پیش کرنے کا چیلنج کیا جیساکہ اللہ تعالى' کا ارشاد ہے :

] وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ[  (سورة البقرة:23)

’’اوراگرتم شک میں ہو اس (کلام) کی طرف سے جو ہم نے اپنے بندے پراتاراہے, تواس جیسی ایک سورت لے کرآؤ اوراللہ کے علاوہ اپنے مددگاروں کوبلالو, اگرتم سچے ہو"

آپ (صلى الله عليه وسلم) بہت زیادہ عبادت ذکرواذکار, نمازروزہ, اوردیگرعبادت کی قسموں کوانجام دینے والےتھے, آپ کی عادت تھی کہ جب کسی عمل کوکرتے تو اس پرثابت رہتے, اوراس پرمداومت وہمیشگی کرتے. 

عائشہ رضی  اللہ عنہا فرماتی ہیں:"جب آپ (صلى الله عليه وسلم) سے رات کی نمازکسی تكليف یا اورکسی وجہ سے چھوٹ جاتی تو دن میں بارہ رکعت پڑھتے تھے." (مسلم)

آپ (صلى الله عليه وسلم) طائف والوں کے استہزا وتمسخرکے بعد مکہ واپس لوٹ آئے اورمطعم بن عدی کی پناہ میں اس کے اندرداخل ہوگئے.

اس تکذیب ومحاصرہ بندی اورظلم واستبداد سے بھرے ماحول میں اللہ نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو اطمینان اورثابت قدمی عطا کرنا چاہا, اس لیےآپ کو اسراء ومعراج سے نوازا اوراپنی بڑی بڑی نشانیوں کو دکھایا, اوراپنی عظمت کے دلائل اورقدرت کی نشانیوں سے آگا ہ کیا , تاکہ یہ چیزیں کفراورکفارکے مقابلہ میں آپ کوقوت وطاقت فراہم کریں.

 جب آپ  (صلى الله عليه وسلم)کے صحابہ کے ساتھ ایذارسانی بڑھ گئی توآپ نے انہیں مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی, اورآپ (صلى الله عليه وسلم) اس بات سے مطمئن تھے کہ مدینہ شریف میں دعوت پھیل چکی ہے, اورمہاجرین کے استقبال کیلئے فضا ہموارہوچکی ہے.

چنانچہ مومنوں نے ہجرت میں جلد ی کی , اوروہ گروہ گروہ کرکے ایک کے پیچھے ایک نکلنے لگے. 

 نبی  (صلى الله عليه وسلم)اورآپ کے ہمراہ ابوبکر اور علی رضی اللہ عنہما باقی رہ گئے, اسی طرح وہ لوگ بھی جن کومشرکین نے زبردستی روک رکھا تھا.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)دنیا کی حقیقت اوراس کي سرعت زوال کو جانتے تھے ,اسلئے آپ مسکینوں کی زندگی بسرکرتے نہ کہ مالداراوربے جا اسراف کرنے والوں کی . آپ (صلى الله عليه وسلم) جب  بھوکے ہوتے توصبر کرتے,اورجب آسودہ ہوتے توشکرکرتے.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)نے دنیا کے فتنہ کی خطرناکی اوراس کی لذتوں اورشہوتوں میں ڈوبنے سے اپنی امت کومنع فرمایا ہے,جیساکہ آپکا فرمان ہے:" بے شک دنیا میٹھی اورسرسبز ہے,اوراللہ تم کواس کا جانشین بنانے والا ہے,چنانچہ وہ دیکھے گا کہ تم کون سا عمل کرتے ہو, اسلئے دنیاسے اورعورتوں سے ڈروکیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں ہی کے سبب(یابارے میں) تھا"(رواہ مسلم)

آپ  (صلى الله عليه وسلم)جانتے تھے کہ دنیا ان لوگوں کا گھرہے جن کا کوئی گھرنہیں اوران لوگوں کی جنت ہے جنکا کوئی حصہ نہیں,اس لئے آپ (صلى الله عليه وسلم) کہا کرتے تھے:"اے اللہ! زندگی تو درحقیقت آخرت کی زندگی ہے. " 

منتخب کردہ تصویر

Federal court says anti-Muslim group can’t run ads on buses