Get Adobe Flash player

فالو کریں

Find نبی رحمت کی ویب سائٹ on TwitterFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on FacebookFind نبی رحمت کی ویب سائٹ on YouTubeنبی رحمت کی ویب سائٹ RSS feed

ویب سائٹ کے مختلف زبانوں

 آپ   (صلى الله عليه وسلم) کا طریقہ تھا کہ جب آپ اپنی بیویوں سے ہم بستری کرتے اورجنبی ہوتے اورفجرکا وقت ہوجاتا تو فجرکے بعد یعنی اذان کے بعد غسل کرتے اورروزہ رکھتےتھے .

آپ (صلى الله عليه وسلم)  بعض بیویوں کا رمضان میں روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اورروزے دارکے بوسہ کو پانی سے کلی کرنے کے مشابہ قراردیا. 

نبی (صلى الله عليه وسلم) کا بھول کرکھانے اورپینے کے بارے میں سنت 

آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا نسب: آپ کی کنیت ابوالقاسم اورنام محمدہے آپکا نسب نامہ اس طرح ہے:محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مُّرّۃ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فھربن مالک بن النضربن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن إلیاس بن مضربن نزار بن معد بن عدنان ہے.

 اس نسب پرسب کا اتفاق ہے.

اوراسی طرح اس پربھی اتفاق ہے کہ عدنان,  اسماعیل علیہ السلام کے اولاد میں سے تھے.

آپ(صلى الله عليه وسلم)  کا نام:

بعثت سے پہلے آپ  (صلى الله عليه وسلم) اپنی قوم میں سچائی وامانت داری سے مشہورتھے, اورآپ ان کے درمیان امین کے لقب سےجانے تھے, اوراس لقب سے وہی شخص متصف ہوتا ہے جوسچائی وامانت داری اور ان کے علاوہ دیگر خصال خیر میں انتہا کو پہنچا ہوا ہو.

اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کی سچائی وامانت داری کي شہادت آپ کےدشمنوں نے بھی دی ھے ,جیساکہ ابوجہل آپ سے بغض وعداوت رکھنے اورآپ کی تکذیب کرنے کے باوجود آپ کوصادق وسچا جانتا تھا, اسی لئے جب ایک آدمی نے اس سے پوچھا کہ کیا محمد سچے ہیں یا جھوٹے؟ تو اس نے کہا : "تمہاری تباہی وہلاکت ہو اللہ کی قسم! یقیناً محمد سچے ہیں , محمد نے توکبھی جھوٹ بولا ہی نہیں, لیکن جب بنو قصیّ ہی  نبوت ونگہبانی (کعبہ کی پاسبانی) , سقایہ اور علمبردای لے لیں گے تو بقیہ قریش کیا کریں گے؟

اللہ تعالی' کا ارشاد ہے:

) وَإِذْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِي قَالُواْ أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُواْ وَأَنَاْ مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ[ (سوره آل عمران:81-82)    

"اورجب اللہ نے نبیوں سے میثاق لیا کہ میں تمہیں جوکچھ کتاب وحکمت دوں, پھرتمہارے پاس کوئی رسول آئے جو تمہاری چیزوں کی تصدیق کرے, تو اس پرضرور ایمان لے آؤگے,اوراس کی ضرور مدد کروگے, اللہ نے کہا کہ کیا تم لوگوں نے اقرارکرلیا اوراس پرمیراعہد قبول کرلیا  ,انہوں نے کہا کہ ہم نے اقرارکرلیا, اللہ نے کہا,پس تم لوگ گواہ رہو, اورمیں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں, پس جس نے اسکے بعد اعراض کیا وہی لوگ فاسق ہیں"

علی بن ابی طالب اورآپ (صلى الله عليه وسلم)  کے چچا کے لڑکے عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:" اللہ نے جتنے بھی انبیاء مبعوث فرمائے تمام سے یہ عہد لیا کہ اگرمحمد  (صلى الله عليه وسلم) کو اللہ نے مبعوث کیا اوروہ زندہ ہیں توتما م لوگ اس پرایمان لائیں گے اور اس کی مدد کریں گے. اوریہی عہد ان کی امتوں سے بھی لینے کا حکم دیا کہ جب وہ محمد کو بھیجے گا اوروہ اس وقت زندہ ہوں گے تو اس پرضرورایمان لائیں گےاوراس کی مدد کریں گے. 1

اورالله تعالى' ابراھیم علیہ السلام کی حکایت بیا ن کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

دشمنوں کے ساتھ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی رحمت ومہربانی:

یقیناً آ پ (صلى الله عليه وسلم)   ساری بشریت کے لئے رحمت بناکربھیجے گئے تھے ,جیساکہ  خود اللہ رب العالمین نے  صفت رحمت سے آپ کو موسوم کیا ہے:   ) وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ [ ( سورۃ الأنبیاء:107)  

’’اے نبی پاک آپ کو ہم نے سارے جہاں والوں کے لئے رحمت بناکربھیجا ہے"

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے :"بے شک میں رحمت بنا کربھیجا گیا ہوں" (رواہ مسلم)

آپ (صلى الله عليه وسلم)   کی رحمت عام تھی جومسلمان وکافرسب کوشامل تھی.

جانوروں اورجمادات کے ساتھ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی رحمت:

جیسا کہ ہم نے اس سےپہلے ذکرکیا ہے کہ رحمت نبوی (صلى الله عليه وسلم) اتنی وسیع تھی کہ کافروں کو بھی شامل تھی چہ جائیکہ موحد مسلمان کو. اوریہاں ہم اس بات کا اضافہ کررہے ہیں کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کی رحمت وشفقت جنس بشری سے تجاوز کرکے جمادات وجانوروں تک پہنچی ہوئی تھی, جیسا کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کا ارشاد ہےکہ:"ایک آدمی کسی راستے سے گزررہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگ گئی, اس نےایک کنواں پایا  اس میں داخل ہوا اورسیراب ہوا, پھراس میں سےنکلا ہی تھا کہ ایک کتے کو ہانپتے ہوئے پایا جوشدت پیاس کی وجہ سے مٹی کوچاٹ رہا تھا, توآدمی نے کہا یقیناُ اس کوبھی میری ہی طرح پیاس لگی ہوئی ہے, پھروہ کنویں میں داخل ہوا اورموزے کوپانی سے بھرا,اورمنہ سے اسے پکڑ کرچڑھا.اورکتے کوسیراب کیا تواللہ نے اس کا اچھا بدلہ دیا اوراس کو بخش دیا "توصحابہ کرام نے کہا کہ اے اللہ کے رسول!کیا ہمارے لیےان چوپایوں کے ساتہ ہمدردی میں بھی ثواب ہے؟

توآپ  (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :

معلوم ہونا چا ہئےکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے فضائل ومناقب بہت زیادہ ہیں اورانہی میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

اللہ رب العالمین نے آپ کی مکارم اخلاق اوربہترین صفات کے ساتہ تعریف کی ہے, جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے:)

وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ[  ( سورة القلم:4)

’’بے شک آپ بلند اخلاق کے مالک ہیں"

اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کا ارشاد ہے: "میری بعثت تواچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے ہوئی ہے." (رواہ الطبرانی) 

آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیرکے دن ماہ ربیع الاول کی دوتاریخ یا آٹہ یا دس یا بارہ تاریخ کو پیداہوئے, امام ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: صحیح بات یہ ہےکہ آپ عام الفیل کو پیداہوئے جیساکہ امام بخاری کے استاد ابراہیم بن منذر اور خلیفہ بن خیاط وغیرہ نے اس پر اجماع بیان کیا ہے. 

سیرت نگارعلماء کا کہنا ہےکہ: "جب آمنہ حمل سے ہوئیں تو کہا مجہے کوئی بوجھ نہیں محسوس ہوئی, اورجب آپ  (صلى الله عليه وسلم) پیداہوئے توآپ کے ساتھ ایک ایسی روشنی نکلی جس نے مشرق ومغرب کو روشن کردیا.

آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے 25سال کی عمرمیں خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی, اوراس وقت خدیجہ چالیس سال کی تھیں,وہ اس طرح کی آپ (صلى الله عليه وسلم)  خدیجہ کے مال کی تجارت کرنے کے لئے انکے غلام میسرہ کے ساتہ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے تومیسرہ    آپ کی صداقت وامانت کودیکھ کرششدروحیران رھ گیا اورآکراپنے آقا خدیجہ سے آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے بارے میں سب کچہ بتا یا تو خدیجہ نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے شادی کی رغبت کا اظہارکردیا, پس  آپ(صلى الله عليه وسلم)  نے ان سے شادی کرلی.

اعداء اسلام کی طرف سے برابریہ الزام رہا ہے کہ اسلام نے عورتوں کے ساتھ ظلم کیا ہے اورانہیں برابرحقوق نہیں دیا ہے, اوراسے مردوں کی خدمت اورلطف اندوزی کا ساما ن کے طورپرپیش کیا ہے.

لیکن اس باطل کا پردہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کی طرف سے منقول باتوں کے ذریعہ فاش و بے نقاب   ہوجاتا ہے جیسے عورتوں کی تکریم, ان کی شان کو بلند کرنا, اسی طرح ان  سے مشاورت طلبی اوران کے ساتہ رفق ومہربانی اورتمام مواقف میں انصاف کرنا اورانہیں ہرطرح کے حقوق عطا کرنا وغیرہ جس کا ایک عورت اسلام سے قبل تصورتک نہیں کرتی تھی. 

منتخب کردہ تصویر