Get Adobe Flash player

آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے 25سال کی عمرمیں خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی, اوراس وقت خدیجہ چالیس سال کی تھیں,وہ اس طرح کی آپ (صلى الله عليه وسلم)  خدیجہ کے مال کی تجارت کرنے کے لئے انکے غلام میسرہ کے ساتہ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے تومیسرہ    آپ کی صداقت وامانت کودیکھ کرششدروحیران رھ گیا اورآکراپنے آقا خدیجہ سے آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے بارے میں سب کچہ بتا یا تو خدیجہ نے آپ  (صلى الله عليه وسلم) سے شادی کی رغبت کا اظہارکردیا, پس  آپ(صلى الله عليه وسلم)  نے ان سے شادی کرلی.

خدیجہ رضی اللہ عنہا ہجرت سے تین سال پہلے ہی وفات پاگئیں, آپ  (صلى الله عليه وسلم) ان کے ساتہ 25 برس تک رہے اورکوئی دوسری شادی نہیں کی یہا ں تک کہ وہ 65برس کی عمرمیں وفات پاگئیں, اور اس وقت آپ تقریبا پچاس برس کے تھے. پھران کے بعد آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے کئی بیویوں سے چنداہم مقاصد اورحکمت کے تحت شادیاں کیں. اوراس سے اعداء اسلام مستشرقین وغیرہ کے ان باطل شبہات اوراتہام کی تکذیب ہوجاتی ہے جویہ کہتے ہیں کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  شہوت پرست تھے عورتوں سے لطف اندوزی کے متلاشی تھے, کیونکہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے جبکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) ایک ہی عورت, جوآپ (صلى الله عليه وسلم)   سے عمرمیں پندرہ سال بڑی تھیں, ان کے ساتھ زندگی کے پچیس سال بتائےاوران کے علاوہ کوئی دوسری شادی نہ کی یہاں تک کہ وہ وفات پاگئیں اورآپ  (صلى الله عليه وسلم) کی جوانی کے ایام ختم ہوگئے اورشہوت کم ہوگئے, توکیا شہوانی قوت اس لمبے عرصے تک بجھی ہوئی تھی پھراچانک آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے پچاس برس کے ہونے کے بعد دوبارہ ظاہرہوگئی؟ یہ بات تو کوئی عقلمند نہیں کہ سکتا . 

اس قول کا خود بہت سارے مغرب کے علماء ومفکرین نےمذاق اڑایا جیساکہ اٹلی کی باحثہ ڈاکٹر "فیشیا فاغلیری" کہتی ہے:"بے شک محمد (صلى الله عليه وسلم)  جوانی کے طویل مدت میں جس وقت شہوانی قوت عروج پرہوتی ہے اورباوجودیکہ عرب جیسے معاشرے اورسماج میں زندگی گزارنے کے جہاں شاد ی اسلام سے پہلے ایک اجتماعی تنظیم کے طورپرمفقود تھی یا اسکے قریب تھی اورجہاں پرتعدد زوجات ہی ایک دستورتھا, اورطلاق انتہائی آسان تھا,خدیجہ کے علاوہ جوآپ سے کئی سالوں بڑی تھیں دوسری شادی نہیں کی, اورانہی کے ساتہ پچیس سال تک ایک سچے محب کی طرح زندگی کے ایام بتائے, اورانکے رہتے کوئی دوسری شادی نہیں کی یہاں تک کہ انکی وفات ہوگئی. اورآپ اسوقت پچاس سال کے ہوگئے.

بے شک آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے ہربیوی سے شادی کے پیش نظرکوئی نہ کوئی سیاسی یا اجتماعی حکمت تھی. اوروہ یہ کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کئی بیویوں سے شادی کے ذریعہ ان تقوى' پرست بیویوں کی تکریم چاہتے تھے, یا اس کے ذریعہ مختلف قبائل وخاندان کے ساتہ نسبی رشتہ کو استوارکرنا چاہتے تھے تاکہ اس کے ذریعہ دین اسلام کی نشرواشاعت وتبلیغ کی نئی راہ کھل جائے.

اورسوائے عائشہ رضی اللہ عنہا کے آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے کسی کنواری ودوشیزہ سے شادی نہیں کی . توکیا یہی شہوانیت تھی؟

آپ (صلى الله عليه وسلم)  ایک انسان تھے نہ کہ معبود . اوریہ بھی ہوسکتاہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  نے اولاد کی رغبت کی خاطرکئی بیویوںسے شادی کی ہو, اسلئے کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جتنی بھی اولاد پیدا ہوئی تھیں سب کا انتقال ہوگیا تھا.

باوجودیکہ آپ  (صلى الله عليه وسلم) کے پاس کوئی خاص ذریعہ آمدنی (مال وثروت) نہیں تھی. پھربھی آپ (صلى الله عليه وسلم)   نے اپنے دوشۂ ناتواں پرایک بھاری بھرکم خاندانی بوجھ اٹھارکھی تھی, لیکن آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے ہمیشہ انکے درمیا ن مساوات وبرابری کوملحوظ رکھا اورکبھی بھی ان کے حقوق میں تفاوت نہیں پیدا ہونے دیا.

یقیناً آپ  (صلى الله عليه وسلم) کا تصرف سابقہ انبیاء  موسى' وغیرہ کی اقتدا میں تھا جن کے بارے میں کسی بھی شخص نے ان کی تعدد زوجات کے بارے میں اعتراض نہیں کیا. توكيا اسكا يہی سبب ہےکہ ہم سابقہ انبیاء کی روزمرہ کی زندگی کے تفاصیل کو نہیں جانتے جبکہ محمد (صلى الله عليه وسلم) کی عائلی زندگی کے متعلق ہر چیز جانتے ہیں ؟1 

آپ (صلى الله عليه وسلم) کی بیویاں:

آپ  (صلى الله عليه وسلم) نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد سودۃ بنت زمعہ سے شادی کی, پھرعائشہ بنت ابی بکرصدیق رضی اللہ عنہا سے ,ان کے علاوہ کسی اورکنواری سے شادی نہیں کیا, پھرحفصہ بنت عمربن خطاب رضی اللہ عنہا سے, پھرزینب بنت خزیمہ بن حارث سے, اورام سلمہ ہندبنت امیہ , زینب بنت جحش   جویریہ بنت حارث اورام حبیبہ سے. اورفتح خیبرکے بعد صفیہ بنت حُیّی بنت اخطب سے پھرمیمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے جن سے سب سے آخرمیں شادی کی.

_________________

1. قالواعن الإسلام –للدکتورعماد الدین خلیل –(120,121) نقلا عن کتابها "دفاع عن الإسلام".

منتخب کردہ تصویر