Get Adobe Flash player

 ایمان کے لازمی تقاضہ میں سے آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے محبت کرنا بھی ہے,اورمسلمان شخص اپنے نبی سے کیسے محبت نہیں کریگا جبکہ آپ ہی نورکے راستےاورایمان کی طرف اس کی رہنمائی, اورآگ اورکفرسےاس کی نجات کے سبب ہیں.

آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا فرمان ہے :"تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کےنزدیک اس کی اولاد,اس کے والدین اورتمام لوگوں سے محبوب نہ ہوجاؤں." (متفق علیہ)

بلکہ محبت نبی  (صلى الله عليه وسلم)انسان کے اپنے نفس سےمحبت رکھنے سے بڑھ کرہونی چاہیے , جیساکہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ  نے آپ  (صلى الله عليه وسلم)سے کہا کہ :" اے اللہ کے رسول ! آپ میرے نزدیک میرے نفس کے سواتمام چیزو ںسے زیادہ محبوب ہیں,توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :"نہیں ,اس ذات کی قسم جسکے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک کہ میں تمہارے نفس سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں." توعمر رضی اللہ عنہ  نے کہا: "اب آپ مجھے میرے نفس سے بھی زیادہ محبوب ہیں, توآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا :" اب اے عمر" (  بخاری نے روایت کیا ہے)  .

بے شک نبی  (صلى الله عليه وسلم)سے محبت کا دعوى' توہرکوئی کرتا ہے یہاں تک کہ خواہش پرست اوربدعتی بھی, قبرپرست ,جادوگراورشعبدہ بازبھی, بلکہ بہت سے فسق وفجوروالے بھی دعوى' کرتے ہیں ,لیکن معاملہ صرف محبت کا دعوى' کرنے کا نہیں بلکہ حقیقت محبت کا ہے, اسلئے کہ محبت نبی(صلى الله عليه وسلم)  کا لازمی تقاضہ ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)  کے اوامرکی بجاآوری کی جائے ,اورنواہی سے اجتناب کیا جائے, اورآپ کی شریعت کے مطابق ہی اللہ کی عبادت کی جائے نہ کہ بدعات اور خواہشات نفس سے. اسی لئے آپ (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے کہ :"میری امت کے تمام لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگروہ جس نے انکار کیا " توصحابہ نے کہا کہ کون ایسا شخص ہے جو اے اللہ کے رسول! جنت میں جانے سے انکار کرے گا؟ توآپ  (صلى الله عليه وسلم)نے فرمایا: "جس نے میری اطا عت کی وہ جنت میں داخل ہوگا , اورجس نے میری نافرمانی کی تو اس نے انکارکیا." (متفق علیہ)

 بے شک محبت نبی (صلى الله عليه وسلم) جشن میلاد نبوی منانے ,ماتم وسوگ منانے ,غلوآمیزمدحیہ اشعار وقصیدےگنگنانے سے نہیں حاصل ہوتی ہے, بلکہ آپ کی سنتوں کی اتبا ع وپیروی کرنے ,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کی لائی ہوئی شریعت کی تعظیم کرنے ,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کی سنتوں کا احیاء کرنے,اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)کی ذات اورسنت کا دفاع کرنے ,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کی لائی ہوئی خبروں کی تصدیق کرنے ,آپ  (صلى الله عليه وسلم)کے بارے میں گفتگوکرتے وقت ہیبت ورعب کوسامنےرکھ کر, اورآپ(صلى الله عليه وسلم)  کے ذکر کےوقت آپ(صلى الله عليه وسلم)  پردروسلام پیش کرکے حاصل ہوگی. اور آپ (صلى الله عليه وسلم) کی شریعت میں بدعت سے بچنے ,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کے جاں نثارصحابہ سے محبت اورانکا دفاع کرنے ,ان کے فضائل ومنقبت کی معرفت حاصل کرنے,اورآپ (صلى الله عليه وسلم) کی سنت سے دشمنی رکھنے والوں سے نفرت رکھنے , یا آپ (صلى الله عليه وسلم) کی شریعت کی مخالفت کرنے والوں , یا رواۃ  وحاملین اورحدیث کی قدروں کو کم کرنے والوں سے نفرت وعداوت رکھنے سے ہوگی, پس جوبھی شخص ان مذکورہ چیزوں میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کی مخالفت کریگا تو وہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی محبت سے اپنی مخالفت کے بقدردورہوگا. 

مثال کے طور پر آپ (صلى الله عليه وسلم) کا  فرمان ہے: "جس نے ہمارے اس امریعنی دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جواس میں سے نہیں ہے تووہ مردود وناقابل قبول ہے."(متفق علیہ)

اورآپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا:"لوگو!دین میں نئی ایجادات سے بچو, اس لئے کہ(دین میں) ہرنوایجادکردہ چیز بدعت ہے." (رواہ اہل السنن)

اس تحذیرودھمکی کے باوجود کچھ لوگ ایسے آتے ہیں جودین میں ایسی چیزیں ایجاد کرتے ہیں جواس میں سے نہیں ہیں. اوران بدعات کو اچھا سمجھتے ہیں, بلکہ اسے نبی (صلى الله عليه وسلم) سے محبت کی دلیل سمجھتے ہیں, اوراس سلسلہ میں جھوٹ بھی بولتے ہیں بلکہ جھوٹی اورمن گھڑت روایات آپ (صلى الله عليه وسلم) کی طرف منسوب کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے لیے جھوٹ بولاہے نہ کہ آپ پر, اوریہ سب سے بڑابہتان اوربدترین گمراہی میں سے ہے, اسلئے کہ شریعت الہی مکمل ہے ان  لوگوں کے جھوٹ اوربطلان کی محتاج نہیں.

اوراسی قبیل سے آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا صحابہ کوگالی دینے سے منع فرمانا بھی ہے جیساکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے:"میرے صحابہ کو گالی نہ دو,اس لئے کہ اگرتم میں سے کوئی احد پہاڑکے برابربھی سوناصدقہ کرے توصحابہ کے ایک مد بلکہ اسکے نصف تک بھی نہیں پہنچ سکتا."(متفق علیہ)

اس فرمان کے باوجود بھی کچہ لوگ ایسے ہیں جو صحابہ کرام کو سب وشتم کا نشانہ بناتے ہیں اور خاص کرشیخین ابوبکروعمررضی اللہ عنہما پرلعن و طعن کرتے ہیں, اورپاک دامن عائشہ رضی اللہ عنہا جن کواللہ نے اپنی کتاب میں پاک قراردیا ہے ان پر اتہام لگا تے ہیں, اوراس کو نبی  (صلى الله عليه وسلم)سے محبت اوراہل بیت کی جانب سے دفاع گمان کرتے ہیں .

اوراسی ہی قبیل سے یہ بھی ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) نےغلواوراپنی بے جا مدح سرائی سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ  (صلى الله عليه وسلم)کا فرمان ہے:" میری اس طرح سے بڑھ چڑھ کرتعریف نہ کرنا جس طرح نصاری'نے   مریم کے بیٹے عیسى' علیہ السلام کی تعریف میں حد سے تجاوز کی, بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں, لہذا مجھے اللہ کا بندہ اوراس کا رسول کہو." (رواہ البخاری)

اس ممانعت کے باوجود بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جواہل کتاب کی پیروی اورانکے نقش قدم پرچلتے ہوئے آپ  (صلى الله عليه وسلم)کو ایسے صفات سے متصف کرتے ہیں جوصرف خالق سبحانہ وتعالی' ہی کے شایا ن شان ہیں,اورآپ  (صلى الله عليه وسلم)سے رزق کا سوال, بیماروں کی شفایابی , اورہلاکت سے نجات وغیرہ طلب کرتے ہیں جسے صرف اللہ کی ذات سے ہی طلب کیا جاسکتا ہے,پھراسے نبی (صلى الله عليه وسلم) سے محبت کی نشانی  گمان کرتےہیں , لیکن صحیح ودرست بات یہ ہے کہ یہ سب اللہ و رسول کے حکم کی مخالفت اورشرک وجہالت کی علامت وپہچان میں سے ہے. 

منتخب کردہ تصویر

 ابن حميد : الشورى يساند البرنامج العالمي للتعريف بنبي الرحمة صلى الله عليه وسلم