Get Adobe Flash player

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب زادالمعاد کے اندر غزوہ احد سے حاصل ہونے والے بہت سارے دروس واسباق وحِکَم کوذکرفرمایا ہے اوروہ مندرجہ ذیل ہیں:

اول:  مومنوں کو معصیت وپس ہمتی اورآپسی اختلافات کے برے انجام سے آگاہ کیا گیاہے اوریہ کہ جوانہیں ناکامی پہنچی ہے وہ ان کی نافرمانی ومعصیت کی نحوست ہے, جیساکہ اللہ تعالى نے فرمایا : ]  وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ حَتَّى إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ وَاللّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ[(سورة آل عمران:152)

’’ اورالله نے تمہارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کردکھایا, جب تم کافروں کواللہ کے حکم سے کاٹ  رہے تھے, یہاں تک کہ جب تم نے کم ہمتی دکھلائی ,اوراپنے معاملہ میں خود آپس میں جھگڑنے لگے,اوراللہ نے جب تمہاری پسندیدہ چیز دکھلادی تواللہ کی نافرمانی کربیٹھے,تم میں سے کوئی دنیا چاہتا تھا, اورتم میں سے کوئی آخرت چاہتا تھا, پھراللہ نے تمہیں ان کافروں سے پھیردیا, تاکہ تمہیں آزمائے,اوراللہ نے تمہیں معاف کردیا,,

توجب انہوں نے رسول  (صلى الله عليه وسلم)کی معصیت اورپس ہمتی اورآپسی اختلاف کا انجام بد چکھ لیا تو اس کے بعد کافی محتاط اوربیدارہوگئے.

دوم: اللہ کی حکمت وسنت رسولوں اوران کے متبعین کے بارے میں یہی رہی ہے کہ کبھی انہیں کامیابی عطاکرتا ہےتوکبھی انکے دشمنوں کو ,لیکن عاقبت اورانجام اخیرمومنوں ہی کا ہوتا ہے, اسلئے کہ اگرہمیشہ مومن ہی غالب ہوتے توانکی صف میں مومن اورغیرمومن سب داخل ہوجاتے , اورپھران میں سچے اورجھوٹے کی تمییزنہ ہوپاتی.

سوم: سچے مومن کی جھوٹ پرست منافق سے تمییز ہوسکے,کیونکہ جب اللہ نے مسلمانوں کوبدرکی جنگ میں غلبہ عطاکردیا اوران کے فتح کے چرچے ہونے لگے تومسلمانوں کی صف میں ظاہری طور پر ایسے لوگ داخل ہوگئے جودرحقیقت باطن میں ان کے ساتھ نہیں تھے, لہذا اللہ کی حکمت کا یہ تقاضا ہوا کہ اپنے بندوں کو آزماکے مومن صادق اورمنافق کے درمیان تمییز کردے, چنانچہ اس جنگ میں منافقوں نے اپنا سر نکالا اور کھل کر وہ بات کہہ دی جو وہ چھپائے ہوئے تھے, اوراسطرح سے مسلمانوں کوپتہ چل گیاکہ خودان کے اپنے گھروں کےاندربھی ان کےدشمن موجود ہیں ,اسلئے ان کامقابلہ کرنے کے لئے تیاراوران سے محتاط ہوگئے.

چہارم:خوشی وغمی ,کراہت ورضامندی ,فتح وناکامی دونوں حالتوں میں اپنے دوستوں اوراپنے گروہ کی عبودیت کوجانچنا اور پرکھنا. پس اگروہ پسندیدگی اور ناپسندیدگی دونوں حالتوں میں اللہ کی اطاعت وعبودیت پرثابت قدم رہتے ہیں توحقیقت میں وہ اللہ کے بندہ ہیں .

پنجم:اگررب العالمین ہمیشہ انہیں فتح وکامیابی سے نوازتا اورانہیں ہرموڑپران کے دشمنوں پرغلبہ عطاکرتا رہے تو انکے نفوس سرکشی کے شکار ہوجائیں گے اوران کےاندرکبرونخوت اور غرور و گھمنڈ پیدا ہوجائے گا. لہذا اسکے بندے خوشی وغمی, تنگ دستی وفراخی  کے ذریعہ ہی صحیح رہ سکتے ہیں.

ششم: جب اللہ نےانہیں مغلوبیت اورشکست وریخت کے ذریعہ آزمایا توانہوں نے خاکساری وانکساری کا مظاہرہ کیا اوراسکے تابع فرمان ہوگئے, جس کی وجہ سے وہ اس کی طرف سے عزت ونصرت کے مستحق ہوئے .

ہفتم: اللہ رب العالمین نے اپنے مومن بندوں کے لیے کرامت کے گھرجنت میں ایسے منازل (مرتبے ومقامات) تیارکررکھے جہاں تک انکے اعمال کی رسائی نہیں ہے, بلکہ محنت وآزمائش ہی کے ذریعہ ہی وہ وہاںتک پہنچ سکتے ہیں,لہذاللہ نے انکے لئے اپنی آزمائش وابتلاء کا ایک ایسا سبب مہیاکردیا جسکے ذریعہ اس مقام ومرتبہ تک پہنچ سکیں.

ہشتم:  نفوس دائمی عافیت ,فتح ونصرت اورمالداری سے سرکشی اوردنیا کی طرف میلان میں مبتلا  ہوجاتے ہیں اوریہ ایک ایسی بیماری ہے جو اللہ اورآخرت کے گھرکی طرف جانے میں رکاوٹ بن جاتی ہے, اسلئے جب اللہ نے ان نفوس کودارآخرت کی کرامت سے نوازنا چاہا توان نفوس کے لئے آزمائش وامتحان مہیا کردیا جواس بیماری کا مداوا ثابت ہوسکیں,اوریہ ابتلاء وآزمائش اس ڈاکٹرکے مانند ہیں جوبیمارشخص کوناپسندیدہ دواء پلاتا ہے اور اسکے جسم سے دردوتکلیف پہنچانے والی  رگ کو کاٹ دیتا ہے تاکہ اس سے بیماری کا خاتمہ ہوسکے, اگراس کو اسی طرح چھوڑدیا جائے تواس پرخواہش نفس غالب آجائے گا یہاں تک کہ اسی کے اندر وہ ہلاک ہوجائے گا.

نہم:  شہادت  اللہ کے نزدیک اسکے مقرب بندوں کے مراتب میں سب سے بالا تردرجہ ہے,اورشہداء اللہ کے چہیتے اورخصوصی بندوں میں سے مانے جاتے ہیں, اورصدیقیت کے بعد شہادت ہی کا درجہ آتا ہے, اورشہادت کوحاصل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے مگران اسباب کے مقدرکرنے کے ذریعہ جوشہادت تک دشمن کے تسلط کے ذریعہ پہنچاتے ہیں. 

دسواں : الله تعالى جب اپنے دشمنوں کو ہلاک ونیست ونابود کرنا چاہتا ہے توانکے لئے ایسے اسباب پیدا فرماتا ہے جوانکی ہلاکت کو واجب کردیتی ہیں ,اورکفرکے بعد اس کا سب سےبڑاسبب: انکی ظلم وسرکشی,اللہ کے بندوں کی ایذا رسانی میں حد سے گذرجانا,ان سے جنگ وجدال کرنااوران پرتسلط جمانا  ہے. چنانچہ اس کے ذریعہ اللہ رب العالمین کے اولیاء  گناہوں اوربرائیوں سے پاک وصاف ہوجاتے ہیں, اور اس کے دشمن اپنی ہلاکت وتباہی کے اسباب میں اور بڑھ جاتے ہیں.١

١. زاد المعاد (3/218-222) باختصار.

منتخب کردہ تصویر

  د. الشدي يختتم زيارته إلى الكويت