اللہ رب العالمین نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو لوگوں سے عفوودرگزرکرنے کا حکم دیا ہے,جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:] فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِي
’’آپ محض اللہ کی رحمت سے ان لوگوں کے لئے نرم ہوئے ہیں,اوراگرآپ بدمزاج اورسخت دل ہوتے تووہ آپ کے پاس سے چھٹ جاتے ,پس آپ انہیں معاف کردیجئے,اورانکے لئے مغفرت طلب کیجئے, اورمعاملات میں ان سے مشورہ لیجئے,,
اوراللہ نے ارشاد فرمایا : ] فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ[ (سورة المائدة:13)
’’پس آپ انہیں معاف کردیجئے,اوردرگز
اس لئے آپ (صلى الله عليه وسلم)عفو ودرگذر کو پسند کرتے اور درگزرکی طرف مائل ہوتے اورسزاکی طرف انتہائی ناگزیرصورت میں ہی متوجہ ہوتےتھے.
سیرت نبوی میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کے عفودرگزرکی بہت ساری مثالیں موجودہیں.اسی میں سے کچھ پہلے فتح مکہ کے بعد اہل مکہ والوں کی معافی ودرگزر کی مثال گزرچکی ہے.
اوراسی میں سے ایک مثال یہ ہے جس کوابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ :" آپ (صلى الله عليه وسلم)نے نجد کی طرف کچھ گھوڑسوار بھیجے, تووہ بنوحنیفہ کے ایک آدمی کو پکڑ کر لائے, جن کا نام ثمامہ بن اثال تھاجویمامہ کے سردارتھے. تو انہیں مسجد نبوی کے کھمبوں میں سے ایک کھمبے میں باندھ دیا گیا,آپ (صلى الله عليه وسلم)انکے پاس آئے اورفرمایا کہ :"ثمامہ تمہارے پاس کیا ہے؟ "تو انہوں نے کہا:" میرے پاس اے محمد بھلائی ہی ہے. اگرآپ مجھے قتل کرتےہیں توایک خون والے کوقتل کریں گے, اور اگرمجھ پر احسان کرتے ہیں توایک شکرگّذارپراحسان
آپ (صلى الله عليه وسلم)نے انہیں بشارت دی اورعمرہ کرنے کا حکم دیدیا.
جب مکہ تشریف لائے توکسی کہنے والے نے کہا: "کیا تم بے دین ہوگئے"؟ توکہا :نہیں ,لیکن میں نے آپ (صلى الله عليه وسلم)کے ساتہ اسلام لے آیا,اورجان لو اللہ کی قسم ! اب تمہارے پاس گیہوں کا ایک دانہ بھی یمامہ سے نہ آئیگا جب تک کہ آپ (صلى الله عليه وسلم)اجازت نہ فرمادیں.(متفق علیہ)
توآپ نے دیکھا کہ عفودرگزرنے کس طرح دلوں کو بدل ڈالا, اورحالات میں تبدیلی پیدا کردی, اوردلوں کو (ہدایت کے لئے) کھول دیا,اورشرک وکفرکی تاریکیوں اورگمراہیوں کوکیسے کافورکردیا.
آپ (صلى الله عليه وسلم)کے عفوودرگزرکی مثالوں میں سے اس یہودیہ عورت کومعاف کرنا بھی ہے جس نے آپ کو بکری میں زہرملاکرپیش کیا تھا,جس سے آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کھایا مگر آپ (صلى الله عليه وسلم) کو وہ خوشگوار نہیں لگا(اوراسے تھوک دیا), لیکن پھرآپ (صلى الله عليه وسلم)نے اس عورت کوقتل کرنے کا حکم دیدیا تھا جب بشربن براء بن معرور اس کوکھاکرنگل گئے اور ان کا انتقال ہوگیا .تواس کوبشرکیوجہ سے قصاصاً قتل کردیا گیا.
آپ (صلى الله عليه وسلم)کے عفوودرگزرہی کی مثالوں میں سے وہ واقعہ بھی ہے جسکوجابررضی اللہ عنہ نے مرفوعا روایت کیا ہےکہ:" انہوں نے رسول (صلى الله عليه وسلم) کے ساتہ نجد کی طرف لڑائی کی, توجب آپ (صلى الله عليه وسلم)لوٹے تووہ بھی آپ کے ساتہ لوٹے,توایک بہت کانٹے داروادی میں آپ کے قیلولہ (دوپہرکے وقت آرام کرنے) کا وقت ہوگیا , توآپ (صلى الله عليه وسلم)وہاں پراترے اورلوگ متفرق ہوکردرختوں کے نیچے آرام کرنے لگے, آپ (صلى الله عليه وسلم)ایک ببول کے درخت کے نیچے اترے اوراس سے اپنی تلوارکولٹکا دیا.
جابرفرماتے ہیں كہ: ہم لوگوں نے کچہ دیرآرام فرمایا هی تھا کہ رسول (صلى الله عليه وسلم)نے ہمیں بلایا ,ہم انکے پاس گئے,تودیکھا کہ ایک دیہاتی آپ (صلى الله عليه وسلم)کے پاس بیٹھا ہواتھا, آپ (صلى الله عليه وسلم)نےکہا کہ :"میں سورہاتھا کہ اس نے میری تلوارکولےلیا, جب میں بیدارہوا تودیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں تلوار سونتے ہوئےہے اورمجہ سے کہا: تمہیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے کہا: الله، تویہ اب وہی بیٹھا ہواہے." پھرآپ (صلى الله عليه وسلم) نے اس کوکوئی سزا نہ دی (بلکہ معاف کردیا) (رواہ البخاری).